Book Name:سادات کرام کے فضائل

رَشک واقِعات سُنئے اور اپنا اِیمان تازہ کیجئے،چُنانچہ

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کی خُوشی میں فاروقِ اعظم کی خُوشی!

حضرت سَیِّدُنا امام جَعْفَر صادِق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والِدِ گِرامی حضرت سَیِّدُنا امام محمد باقِر رَحْمَۃُ اللّٰہ   ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے رِوایَت کرتے ہیں کہ اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْنحضرت سَیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس یَمَن سے کچھ عُمدہ کپڑے آئے تو آپ نے وہ کپڑے مُہاجِرِین و اَنْصار میں تقسیم کردیے ۔لوگ اُن کپڑوں کو پہن کر بہت خوشی مَحسوس کررہے تھے،آپ مِنْبرِ رَسُول اور قَبْرِ اَنْوَر کے درمیان تشریف فرماتھے، لوگ آپ کی خِدمت میں حاضِر ہوتے،آپ کو سلام کرتے اور دُعائیں دیتے۔اچانک آپ کے سامنے شہزادیِ کَونَیْن کے کاشانَۂ اَقْدَس سےحَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن(یعنی  حضرت سیدنا اِمامِ حسن اورحضرت سیدنا اِمامِ حسین )رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا باہر تشریف لائے کیونکہ سَیِّدَہ فَاطِمَۃُ الزَّہْرَاء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا گھر مَسجِدِ نَبَوِی کے صحن ہی میں تھا۔ دونوں شہزادوںرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے جِسموں پر اُن عُمدہ کپڑوں میں سے کوئی کپڑا نہیں تھا۔جیسے ہی آپ نے شہزادوں کو دیکھا تو آپ کے تَیوَر(تے۔وَر،انداز)تبدیل ہوگئے، ماتھے پَر شِکَن(بَل) پڑگئے،آپ نے جَلال میں آکر اِرْشاد فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!میں نے تُم لوگوں کو جو قِیْمَتِی کپڑے پہنائےہیں اُنہیں دیکھ کر مجھے ذَرَّہ بھر بھی خُوشی نہیں ہوئی۔سب لوگ یہ سُن کر حَیْران وپریشان ہوگئے اور عَرْض کرنے لگے کہ حُضور!ایسی کیا بات ہوگئی جو آپ یہ اِرْشاد فرمارہے ہیں؟حالانکہ یہ تمام کپڑے آپ نے خُود ہی عطا فرمائے ہیں۔اِرْشاد فرمایا:یہ بات میں اِن دونوں شہزادوں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی وجہ سے کہہ رہا ہوں،جو لوگوں کے درمیان اِس حالت میں چل رہے ہیں کہ اِن دونوں نے اُن قِیْمَتِی کپڑوں میں سے کوئی کپڑا بھی پہنا ہوا نہیں ہے۔راوِی کہتے ہیں کہ  آپ