Book Name:سادات کرام کے فضائل

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے کہ ساداتِ کِرام کا اَدب اور اُن کی تعظیم و تَوْقِیْر کے مُعَامَلے میں اللہ والوں کا کِردار کس قدر شاندار ہوا کرتا ہے کہ جنہیں اپنی خوشی سے زِیادہ آلِ رَسُول کی خوشی عزیز ہوتی ہے،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی ساداتِ کِرام کی غُلامی کا پَٹَّا اپنے گلے میں ڈال کر اُن کی خدمت گزاری کو اپنا شِعار بنائیں،اُن کا نہایت اَدب و اِحتِرام بجالائیں،اُن کی خوشی کو اپنی خوشی اور اُن کے غم کو اپنا غم سمجھیں اور یہ  مَدَنی سوچ پانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ رہتے ہوئے 12 مَدَنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حِصَّہ لینے والے بن جائیں۔ 12  مَدَنی کاموں میں سے ہفتہ وار ایک  مَدَنی کام”ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرااِجْتِماع“بھی ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرےاِجْتِماع میں حاضِری کی بَرَکت سے ساداتِ کِرام کا اَدَب نصیب ہوتا ہے،ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرے اِجْتِماع کی بَرَکت سے علمِ دِین سیکھنے کی سعادت ملتی ہے،ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرےاِجْتِماع میں دُعائیں قَبُول ہوتی ہیں،ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرےاِجْتِماع میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نیک بندوں کا ذِکْرِ خَیر ہوتا ہے۔حضرت سَیِّدُنا سُفْیان بِن عُیَیْنَہ(عُ،یَیْ،نَہ)رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:عِنْدَذِکْرِ الصّٰلِحِیْنَ تَنْزِلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذِکْر کے وَقْت رَحمتِ اِلٰہی اُتَرْتی ہے۔(حلیۃ الاولیاء، سفیان بن عیینہ،۷ / ۳۳۵ ، رقم: ۱۰۷۵۰) آئیے! بَطورِ تَرغِیْب ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرےاِجْتِماع میں حاضِری کی ایک  مَدَنی بَہار سُنئے اور اِجْتِماع میں پابندی کے ساتھ حاضِر ہونے کی نِیَّت کیجئے:

مَسْخرے کی تَوْبَہ

مَرْکزُ الاَوْلِیا لاہورکے ایک اِسلامی بھائی گُناہوں اور غَفلتوں کی وادِیوں میں گُم تھے۔ ایک اِسلامی بھائی نے اُنہیں دعوتِ اِسلامی کے ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھر ے اِجْتِماع کی دَعْوَت پیش کی۔یہ اُن کی دَعْوَت پر اِجتِماع میں جاپہنچے،اُنہیں بَہُت اچّھا لگا ،لہٰذا اُنہوں نے پابندی سے جانا شُرُوع کردیا،نَمازوں کی پابندی