Book Name:سادات کرام کے فضائل

گیا ہے کہ آپ بہت بڑی شخصیت ہونے کے با وُجُو د نِہا یت ہی عا جِزی کے سا تھ سَیِّد زادے کے ہاتھ چُوم لِیا کرتے ہیں۔ساداتِ کِرام کے بچوں سے اِنتہا ئی مَحَبَّت اور شَفْقَت کرنا یہ آپ کی خاص عادتِ کریمہ ہے۔با رہا ایسا بھی ہوا ہے کہ اُن کے نَنّھے مُنّے قَدَموں کو اپنے سَر پر لیتے ہیں۔آپاِس بات کو خِلافِ اَدَب سمجھتے ہیں کہ سَیِّد زادوں کی طرف پاؤں پھیلا ئے جا ئیں یا اُن کی طرف پیٹھ کی جائے۔

امیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی ساداتِ کرام سے انوکھی  عقیدت ومحبت کی جھلک آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے مجموعۂ   کلام "وسائلِ بخشش" میں بھی نظر آتی ہے،چنانچہ لکھتے ہیں:

کاش ہوتا میں سگ سیّدوں کا، بن کے دربان پہرا بھی دیتا

ربّ نے بھیجا ہے اِنساں بنا کر،تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۰۰)

مختصر وضاحت:اے کاش! میں سَیِّد زادوں کے در کا سگ ہوتا اور چوکیدار بن کر اُن کے گھروں کا پہرا دینے کی سعادت پاتامگر میرے ربِّ کریم نے مجھے انسان بنا  کر بھیجا ہے ،اے زائرِ مدینہ! تُو بارگاہِ رسالت میں میرا سلام  رو رو کر پیش کرنا۔

کبھی کبھی آپ  کسی سَیِّد زادے کو دیکھ کر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا یہ شِعْر جُھوم جُھوم کر پڑھنے لگتے ہیں:

تیری نَسْلِ پاک میں ہے بچّہ بچّہ نُور کا                        تُو ہے عَیْنِ نُور تیرا سب گھرانا نُور کا

(حدائقِ بخشش،ص۲۴۶)(ساداتِ کرام کی عظمت،ص۳ تا۵ملتقطاًبتغیر قلیل)

12 مَدَنی کاموں میں سے ایک  مَدَنی کام”ہفتہ وار سُنَّتوں بھرا اِجْتِماع“