Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

کوئی  کتنا ہی غُصّہ دِلائے ہمیں  صبر و تحمل کا دامن  ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے۔یادرکھئے!کسی کی  غلطی پر بدلہ لینے کی قُدرت کے باوُجُود اسے مُعاف  کر دینا ایسی بہترین عادت ہے کہ اگر ہم اسے اپنا لیں تو ہمارا مُعاشَرہ  اَمَن وسُکون کا گہوارہ بن سکتا ہے اور اس طرح لڑائی جھگڑے اور تمام فتنے خود بخُود دَم توڑ جائیں گے۔ دوسروں کو معاف کرنے کی عادت بنانے  کے لئے ہمیں اپنے غُصّے پر قابو پانا ہو گا کیونکہ غُصَّہ انسانی فطرت میں شامل ایک غیر اِخْتیاری صِفَت ہے  کہ اکثر  اس سے لڑائی جھگڑا،دو بھائیوں میں جُدائی ، میاں بیوی میں طَلَاق، آپس میں نَفْرت اور قَتل و غارَت  تک نوبت پہنچ جاتی ہے،ایسے موقع پر ہمیں اپنے بزرگوں  کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اپنی ذات کیلئے غصّہ کرنے کے بجائے عفوو در گزرسے کام لینا چاہئے۔جیسا کہ

اپنی ذات کیلئے  بدلہ نہ لیا

      اَمیرُ الْمُؤمِنِیْن حضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے نشہ کرنے والے ایک شخص کو   سزا دینے کا ارادہ فرمایا: تو وہ آپ کی بُرائی کرنے لگا ۔ آپ نے اسے چھوڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کی: اے اَمیرُ الْمُؤمِنِیْن !جب اس نے آپ کو گالی (Swear) دی تو آپ نے اسے کیوں چھوڑ دیا ؟ فرمایا : اس لئے کہ ا س نے مجھے غصّہ دِلایا تھا،اب اگر میں اسے سزا دیتا تو یہ میری اپنی ذات کے لئے غصّہ ہوتا  اور میں نہیں چاہتا کہ کسی مسلمان کو اپنی ذاتی غیرت کی وجہ سے کوئی سزا دُوں۔(احیاء العلوم ،۳/۲۲۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اگر کوئی جھوٹ بول کر اپنا کام نکالنا  چاہتا ہو اور ہمیں  معلوم بھی ہو کہ  یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے تو ایسی صورت میں بھی حُسن ِ اخلاق اس بات کا تقاضا کرتاہے کہ اس پر سختی کرنے کے بجائے نرمی اور حکمت ِعملی  سے کام لیتے ہوئے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ معاملہ خوش