Book Name:Tahajud Parhna
وضاحت:رات کو 2 طرح کے نوافل پڑھے جاتےہیں (1):عشا پڑھنے کے بعد بغیر سوئے نوافل پڑھنا اسے صلٰوۃُ الَیْلْ (رات کی نماز)کہتے ہیں (2):عشاپڑھ کر کچھ سونا اور فجر سے پہلے اُٹھ کر نفل پڑھنا، اسے تَہَجُّد کہتے ہیں ۔تَہَجُّدکے لیے عشاپڑھ کر سونا ضروری ہے * اگر سویا نہیں تو رات میں جو نفل پڑھے گا وہ تَہَجُّدنہیں ،صَلوٰۃُ الَیْلْ (رات کی نماز)ہے * یونہی عشاپڑھے بغیر سونا رات کو اُٹھ کر نفل پڑھنا بھی نمازِ تَہَجُّدنہیں ہے ۔ ([1])
تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا (پارہ:21 ،السجدہ :16)
تَرْجَمۂِ کَنْزُ الْعِرْفَان : ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں ۔
اس آیت میں ایمان والوں کے اوصاف بیان کیے جا رہے ہیں : * وہ رات کو اپنی نیند اور بستروں کو چھوڑ کر نمازِ تَہَجُّدادا کرتے ہیں * اللہ پاک کے عذاب سے ڈرتے اور * اس کی رَحمت کی امید کرتے ہوئے اُسے پکارتے ہیں ۔([2])
فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
كیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے نہ بتاؤں؟اورفرمایا:(1):روزہ ڈھال (Shield)ہے (2):صدقہ گناہوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو اور(3): بندے کا درمیانی رات کو قیام کرنا یعنی نمازِ تَہَجُّدپڑھنا ۔ ([3]) ایک حدیث پاک کے مطابق فرض نمازسن كئ بعد کے بعد سب سے افضل نماز تَہَجُّد ہے ۔([4])