Book Name:Hasad ke Nuqsanat
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اُنہوں نے اپنی جانوں کا کتنا بُرا سَوْدا کیا کہ اللہ نے جو نازِل فرمایا ہے، اُس کا اِنکار کر رہے ہیں، اس حَسَد کی وجہ سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہتا ہے، وحی نازِل فرماتا ہے تو یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور کافروں کے لیے ذِلت کا عذاب ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سُورۂ بقرہ، آیت: 90 سننے کی سعادت حاصِل کی، پہلے کئی مرتبہ ہم یہ بات سُن چکے ہیں کہ بنی اسرائیل جو تھے، یہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو خُوب پہچانتے تھے بلکہ قرآنِ کریم میں تو یہ بیان ہوا کہ بنی اسرائیل رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو ایسے پہچانتے تھے، جیسے آدمی اپنی اَوْلاد کو پہچانتا ہے۔
ذِہن میں سُوال اُٹھتا کہ جب بنی اسرائیل مَحْبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو خُوب پہچانتے تھے، پِھر اُنہوں نے کلمہ کیوں نہ پڑھا؟ آج جو آیتِ کریمہ ہم سُننے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے، اِس آیتِ کریمہ میں اِس سُوال کا جواب بھی دیا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا کہ کلمہ نہ پڑھ کر بنی اِسْرائیل نے خُود اپنا کتنا بڑا نُقصان کر لیا ہے۔ آئیے! آیتِ کریمہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:
اللہ پاک نے فرمایا:
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ
(پارہ:1، سورۂ بقرۃ:90)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:انہوں نے اپنی جانوں کا کتنا بُرا سَوْدا کیا۔