Zuhad Sunnat e Mustafa Hai

Book Name:Zuhad Sunnat e Mustafa Hai

مبارک پر بَان کے نشانات پڑے ہوئے تھے۔

آقا کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُنیا سے بےرغبتی کا یہ مَنْظَر دیکھ کر عاشقِ صادِق حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا دِل بھر آیا، آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ سرورِ عالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عاشقِ زار کو روتے دیکھا تو فرمایا: اے عمر! کیوں روتے ہو؟ عرض کیا: یَا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! خُدا کی قسم! میں جانتا ہوں کہ آپ اللہ  پاک کے رسول ہیں، بارگاہِ اِلٰہی میں آپ کا بڑا اُونچا مقام ہے، آپ قیصر و کِسْریٰ (روم اور ایران کے بادشاہوں) سے بہت زیادہ عزّت والے ہیں، یَارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! مجھے رونا اِس بات پر آیا کہ قیصر و کسریٰ تو دُنیوی نعمتوں میں عیش سے زندگی گزاریں اور آپ اللہ  پاک کے رسول ہونے کے باوُجُود ایسی سادہ زِندگی بسر فرماتے ہیں؟ عاشِقِ زار کی تشویش سُن کر سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: عُمر! کیا تم اِس پر راضِی نہیں کہ اُن کافِروں کے لیے دُنیا ہے اور ہمارے لیے آخرت ہے؟([1])

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! ہمارے آقا، پیارے پیارے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دُنیا سے کس قدر بےرغبتی رکھتے تھے، یہاں کی فانی نعمتوں اور عیش و عشرت سے دُور رہتے ہوئے کیسی سادہ زندگی گزارا کرتے تھے۔

سلام اُس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی

سلام اُس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی

سلام اُس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا

سلام اس پر کہ سادہ بَورِیا جس کا بچھونا تھا


 

 



[1]...ادب مفرد، باب الجلوس علی السریر،صفحہ:339، حدیث:1163۔