Book Name:Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein
مُصْطَفٰےکے چندایمان افروز واقعات سُنتے ہیں۔
1. روایت میں ہے کہ حضورانور،شہنشاہِ بحر و برصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، کمالِ اَدب واِحْترام کی وجہ سے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کادروازہ ناخنوں سے کھٹکھٹاتے تھے۔ (شرح شفا،۲/۷۱ )
2. اسی طرح صُلْحِ حُدَیْبِیَہ کے سال قُریش نے حضرت عُروَہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کو(جو ابھی ایمان نہ لائے تھے)،شہنشاہِ دو عالَم، نُورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پاس بھیجا، اُنہوں نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب وُضوفرماتے تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان وضو کا پانی حاصل کرنے کے لئے اس قَدر تیزی سے بڑھتے کہ یُوں معلوم ہوتا، جیسے ایک دوسرے سے لڑ پڑیں گے۔جب لُعابِ مُبارَک ڈالتے یا ناک صاف کرتے تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اسے ہاتھوں میں لے کر(اس سے برکتیں حاصل کرنے کے لئے)اپنے چہرے اورجسم پر مَل لیتے،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ انہیں کوئی حکم دیتے تو فوراً حکم پر عمل کرتے،جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَگفتگو فرماتے تو وہ خاموش رہتے اورتعظیمِ مُصْطَفٰےکے سبب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھتے۔جب حضرت عُروَہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اَہْلِ مکہ کے پاس واپس گئے تو ان سے کہا:اےقُریش کی جماعت!میں قَیْصر وکِسْریٰ اور نَجّاشی(جیسے بادشاہوں) کے درباروں میں بھی گیا ہو ں، لیکن خدا پاککی قسم !میں نے کسی بادشاہ کی اُس کی قوم میں ایسی شان وشوکت نہیں دیکھی،جیسی شان(حضرت)محمد(مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کی ان کے صحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)میں دیکھی ہے۔( شفا،فصل فی عادة الصحابة فی تعظیمه ،۲/۳۸)
3. ایک بارحُضُورسراپانور،شاہِ غیور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےچچا حضرت عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے پُوچھا گیا:اَنْتَ اَکْبَرُ اَمْ رَسُوْلُ اللہ ؟یعنی آپ بڑے ہیں یا، رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ