Book Name:Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein
الاول ،الجزء الاول ص۱۹)
پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! حُضُورِ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کا مُعامَلہ کس قَدر اَہَم ہے کہ اللہ پاک کویہ بات بھی ناپسند ہے کہ کوئی میرے حبیب (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نام لے مُخاطَب کرے۔عُلماءتصریح(وضاحت)فرماتےہیں:حُضُورِ اَقْدس صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نام لے کر نِدا کرنی (یعنی پکارنا) حَرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ:۳۰، /۱۵۷) یاد رہے! حُضُورِ انور، شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم صِرف حیاتِ ظاہری تک مَحْدُود نہیں تھی بلکہ رہتی دُنیا تک آنے والے ہرمُسلمان پرآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان وعظمت کوتسلیم کرنا لازِم ہے ۔جیسا کہ
حضرت حضرت علامہ اِسمٰعیل حقّیرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہفرماتے ہیں:حُضُورپُرنور،شافعِ یومُ النُّشور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ظاہِری حَیات اورظاہری وَفات کے بعدغَرَض ہرحالت میں حُضُور اکرم،نورِمجسمصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْظِیْم وتَوقیر اُمَّت پہ لازِم اور ضَروری ہے کیونکہ دِلوں میں جتنی حُضُور کی تعظیم بڑھے گی اِتنا ہی نُورِ ایمان میں اِضافہ ہوتارہے گا۔(تفسیر روح البیان ج۷،ص۲۱۶)
پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!حُضورِ اَقْدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عشق و مَحَبَّت اور ہرمُعاملے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بےحداَدب،ایمان میں اضافے کا سبب اور اِیمان کی جڑہے۔اس بات کو یُوں سمجھئے کہ اگر کسی درخت کی جَڑ ہی کَٹ جائے تووہ درخت سُوکھ جات اور اس پر لگے ہوئے پَھل اور پُھول گل سڑکے جَھڑ جاتے ہیں،اِسی طرح تَعْظِیْمِ مُصْطَفٰے،اِیمان کے پودے کی جَڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے بغیر اِیْمان کا پودا بھی ہرابھرانہیں رہ سکتااور نیک اَعْمال کی صُورت میں اس پر لگے ہوئے پھل اور پُھول ضائع ہوجاتے ہیں۔لہٰذا اپنی نیکیوں کو باقی رکھنے اورایمان کے درخت کو بڑھانے کیلئے اَدبِ رسول کو لازِم سمجھئے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے تعظیمِ مُصْطَفٰے کی ایسی داستانیں تحریر فرمائیں کہ اس کی مِثال ملنا ناممکن ہے۔ آئیے ! شمعِ رسالت کے ان پروانوں کے عشقِ