Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein

Book Name:Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein

نِعْمَت آئی یعنی رَمَضَان،خُصُوصاً شَبِ قَدَراور رَبِیْعُ الْاَ وَّ ل خُصُوصاًبارہویں تاریخ  میں کہ رَمَضَان میں اللہ  (کریم)کا فَضْل قُرآن آیا اور رَبِیْعُ الْاَ وَّ ل  میں رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن، یعنی محمدِ مُصطفٰی(صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پیدا ہوۓ۔یہ فَضْل و رَحْمَت یا اُن کی خُوشی مَنَانا،تُمہارے دُنْیوی جَمْع کیے ہوۓ مال و مَتَاع،رُوپیہ، مَکان، جائیداد، جانور،کھیتی باڑی بلکہ اَوْلاد وغیرہ سب سے بہترہےکہ اس خُوشی کا نَفْع(فائدہ) شَخْصی نہیں بلکہ قَومی ہے۔وَقْتی نہیں بلکہ دائِمی(ہمیشہ رہنے والا)ہے۔صرف دُنیا میں نہیں بلکہ دِین و دُنیا دونوں میں ہے۔ جِسْمانی نہیں بلکہ دِلی اور رُوْحانی ہے۔برباد نہیں بلکہ اِس پر ثَواب ہے۔

 (تفسیرِ نعیمی:۱۱/۳۶۹)

اَہْلِ سُنَّت کامذہب:

پیارے اسلامی بھائیو!اَہلسنَّت کےمذہب میں مَجلسِ میلادِپاک اَفْضَل ترین مَنْدُوبات (یعنی مُستحبات)اوراعلیٰ ترین نیک کاموں میں سے ہے۔(الحق المبین،ص:۱۰۰)

صَدْرُ الشَّریعَہ، بَدرُ الطَّریقَہ حضرت عَلّامہ مَولانا مُفْتی محمد اَمْجَد علی اَعْظمی رَحْمَۃُ اللہ   عَلَیْہ  فرماتے ہیں: مِیْلاد شَرِیف یعنی حُضُورِ اَقْدَسصَلَّی    اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی وِلادَتِ اَقْدَس کا بَیان جائز ہے۔ اِسی کے ضِمْن میں اس مَجۡلِسِ پاک میں حُضُور صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کے فَضَائِل و مُعۡجِزَات و سِیَر(خَصْلتیں) و حالات وحَیات ورضاعَت و بِعۡثَت(زندگی،بچپن اور دنیا میں تشریف آوری)کے واقِعا ت بھی بَیان ہوتے ہیں، ان چیزوں کا ذِکر احادیث میں بھی ہے اور قُرآنِ مجید میں بھی۔ اگر مُسلمان اپنی مَحۡفِل میں بَیان کریں، بلکہ خاص ان باتوں کے بَیان کرنے کے لیے مَحۡفِل مُنۡعَقِد کریں، تو اس کے ناجائز ہونے کی کوئی وَجہ نہیں۔ اس مَجۡلِس کے لیے لوگوں کو بُلانا اور شَریْک کرنا خَیْر(بھلائی) کی طَرف بُلانا ہے، جِس طرح وَعۡظ(مذہبی تقریر)اور جَلْسوں کے اِعْلان کیے جاتے ہیں،اِشۡتِہارات چھپوا کرتَقْسِیم کیے جاتے ہیں، اَخْبَارات میں اس کے مُتَعَلِّقمَضَامِین شائِع کیے جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے وہ وَعۡظ(مذہبی تقریر)اور جَلْسے ناجائز نہیں