Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein

Book Name:Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein

کی بہترین تَرتِیب تو دیکھئے،سب سے پہلے اِیْمان کاذِکْرفرمایا اور سب سے آخر میں اپنی عبادت کااوردرمیان میں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تَعظِیم کا حکم اِرْشاد فرمایا،کیونکہ اِیمان کے بغیرحُضُورصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم فائدہ نہ دے گی۔

پیارے اسلامی  بھائیو! بیان کردہ آیاتِ مُبارَکہ اور اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہ   عَلَیْہ کے اِرْشاداتِ عالیہ سے واضح ہوا  کہ تعظیمِ مُصْطَفٰےہی اَصْلِ ایمان ہے۔ اگر کوئی شَخْص عظمتِ مُصْطَفٰےسےکنارہ کشی کرتے ہوئے دِیگر نیک اعمال کی کوشش کرتا ہے،تو اس کا کوئی  عمل قابلِ قَبول نہ ہوگا۔ تعظیم ِ مُصطفٰے میں ذَرا سی خامی تمام نیک اعمال کی بَربادی کاباعث بن سکتی  ہے۔ جیسا کہ پارہ 26سُوْرَۃُ الْحُجُرَات کی آیت نمبر 2میں اِرْشادِ باری ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲)  (پ:26، الحجرات:2)                                               

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اے ایمان والو!اپنی آوازیں  نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں  تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں  اور تمہیں  خبر نہ ہو۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہ   عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت  فرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ حُضُور کی اَدْنیٰ(معمولی سی)بے اَدَبی کُفْر ہے، کیونکہ کُفْر ہی سے نیکیاں برباد ہوتی ہیں، جب ان کی بارگاہ میں اُونچی آواز سے بولنے پر نیکیاں برباد ہیں، تو دُوسری بے اَدَبی کا ذِکْر ہی کیا ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ نہ ان کے حُضُور(یعنی بارگاہِ مصطفٰے میں) چِلّا کر بولو، نہ انہیں عام اَلْقاب سے پُکارو، جن سے ایک دوسرے کو پُکارتے ہیں ،چچا، ابّا، بھائی ، بشر نہ کہو،رَسُوْلُ اللہ ،شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن کہو۔(نورا لعرفان :۸۲۳)

پیارے اسلامی  بھائیو!آپ نےسُنا کہ اللہ  کریم کا پاک کلام  تمام نبیوں کے سردارصَلَّی اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ