Book Name:Tazeem e Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakatein
پر عمل کرتے ہوئے اس کے کفن دفن کااِنْتِظام فرمایا، اس کےپچھلے تمام گُناہ مُعاف کر دئیے گئے اوروہ رَحْمتِ اِلٰہی کا حق دارٹھہرا۔غور کیجئے! جب حضرت مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا اُمَّتی نامِ مُصْطَفٰے کی تَعْظیم کے سبب بخشش ومغفرت کا حقدار ہوسکتاہے تو پھر اُمَّتِ مُحَمَّدِیَّہ کا وہ فرد جو اپنے پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نہ صرف نام کی تعظیم کرے بلکہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نِسْبَت رکھنے والی ہرچیز کی تَعظیم کو لازِم وضروری جانے تو پھر اس پر رَحْمتِ اِلٰہی کی کیسی چھماچھم بارشیں ہوں گی۔اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نامِ مُبارَک کو تعظیم کی نِیَّت سے چُومنا نہ صِرف جائز ہے بلکہ اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کا ذَریعہ بھی ہے۔ یادرکھئے!ایمان لانے کے بعدمُصْطَفٰے جانِ رحمت،شمعِ بزمِ ہدایت،نوشۂ بزمِ جنت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم و توقیر کرنے کی بہت ہی زیادہ اہمیت ہے،عظمتِ مُصْطَفٰےکی اَہَمیَّت وضرورت پر کئی آیاتِ مُبارَکہ دَلالت کرتی ہیں۔ چُنانچہ پارہ 26،سُوْرَۃُ الْفَتْح کی آیت نمبر 8اور9 میں ربِّ کریم اِرْشاد فرماتا ہے۔
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹) (پارہ:۲۶، الفتح:۸،۹)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان :بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والا بنا کربھیجا۔ تاکہ (اے لوگو!)تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرو۔
اعلیٰ حضرت، امامِ اَہلِسُنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس آیتِ کریمہ کے ضمن میں جو اِرْشادفرمایا اس کا خلُاصہ یہ ہے:مُسَلمانو!دیکھواللہ پاک نے دِینِ اِسْلام بھیجنے، (اور)قرآنِ مَجِید اُتارنے کا مَقْصد، تین (3)باتیں ہیں:پہلی یہ کہ اللہ پاک و رَسُول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَپرایمان لانا،دُوسری یہ کہ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی تَعظِیم کرنا، تیسری یہ کہ اللہ پاک کی عِبادَت کرنا۔ان تینوں باتوں