Book Name:Adhoora Iman
کا اِظْہار تھا *کسی کو قتل نہیں کرنا *گھر سے بےگھر نہیں کرنا *کوئی قیدی ہو تو اسے آزاد کروانا ہے۔ یہ تینوں حکم اگر مان لیے جاتے تو ایک بہترین، ہم آہنگ اور اِتّحاد و اِتفاق والا مثالی مُعاشرہ تَشکیل پاتا ہے۔ مگر یہود نے اِن 3میں سے 2 حکم تو مان لیے، ایک نہیں مانا۔
ہُوا یُوں کہ اِسلام آنے سے پہلے مدینہ شریف میں 4 قبیلے آباد تھے، 2مُشْرِک تھے، 2یہودیوں کے تھے۔ یہ ذرا تَوَجُّہ سے سمجھنے والی بات ہے، تھوڑی سی تَوَجُّہ فرمائیں گے تو بات صحیح سمجھ آ سکے گی۔ مدینہ شریف میں 4 قبیلے تھے (1):اَوْس (2):خَزْرَج یہ دونوں مُشْرِکْ تھے (3):بَنوقُرَیْظَہ (4):اور بِنُو نَضِیْر ۔ یہ دونوں یہودی تھے۔
اب مُعَاملہ یُوں ہوا کہ بَنوقُرَیْظَہ نے اَوْس کے ساتھ دوستی لگا لی، ساتھ میں مرنے جینے کی قسمیں کھا لیں اور بنو نَضِیْر نے خَزْرج کے ساتھ دوستی لگا لی۔ اسے تھوڑا ذِہن میں نقش کریں:
(1): بَنوقُرَیْظَہ اَوْس کے دوست تھے، (2):بنو نَضِیْر خَزْرج کے دوست تھے۔
اَوْس اور خزرج کی آپس میں دُشمنی تھی، 100 سال تک اُن کی آپس میں جنگ چلتی رہی۔ اِتنی سخت دُشمنی تھی۔ جب اُن کی آپس میں جنگ ہوتی تو بَنوقُرَیْظَہ اَوْس کی مدد کے لیے آتے، بنو نَضِیْر خزْرَج کی مدد کے لیے پہنچ جاتے۔ یُوں بَنوقُرَیْظَہ اور بنو نَضِیْر جو دونوں ہی یہودی تھی، یہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کر دیتے، اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے ہی بھائیوں کے گھر اُجاڑ دیا کرتے تھے۔ جب جنگ ختم ہوتی، کچھ لوگ بَنوقُرَیْظَہ کے قید ہوتے، کچھ بنو نَضِیْر کے قید ہو جاتے، اب یہ اپنے اُن بھائیوں کا فِدْیہ دے کر انہیں آزاد کروا لیا کرتے تھے۔
لوگوں نے اُن سے پُوچھا کہ بھئی...!! عجیب لوگ ہو! خُود تو اپنے بھائیوں کے ساتھ