Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?

Book Name:Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?

صَبْر کی صورت میں ملنے والا اجر وثواب کبھی خَتم نہ ہو گا۔لہٰذا صَبْر ہی میں بھلائی ہے۔

(7)مُصیبت آنے پر دل کواللہ پاک سے ڈرانے،صَبْر پر استِقامت پانے اور غَلَط قدم اٹھانے سے خود کو بچانے کیلئے توبہ و استِغفار کرتے ہوئے یہ ذِہن بنائیے کہ مجھ پر جو مُصیبت آئی ہے یہ میرے بُرے اعمال کا نتیجہ ہے،جیسا کہ پارہ 25سورۃُ الشُّوْریٰ کی آیت نمبر30میں ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے:

وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍؕ(۳۰) ۲۵،الشوریٰ:۳۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور تمہیں  جو مصیبت پہنچی وہ تمہارے  ہاتھوں  کے کمائے ہوئے اعمال کی وجہ سے ہے اور بہت کچھ تووہ معاف فرمادیتا ہے۔

بیان کردہ آیتِ مقدّسہ کے تَحت صدرُالاَ فاضِل حضرت علامہ مولانا سیِّد  مفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہ خِطاب(اُن)مُومنین مُکَلَّفِین(یعنی عاقِل بالغ مسلمانوں)سے ہے، جن سے گناہ ہوتے ہیں، مُراد یہ ہے کہ دنیا میں جو تکلیفیں اور مصیبتیں مؤمِنِین کو پہنچتی ہیں،اکثر ان کا سبب ان کے گنا ہ ہوتے ہیں،ان تکلیفوں کو اللہ پاک ان کے گناہوں کا کفّارہ کر دیتا ہے اور کبھی مومِن کی تکلیف اُس کے رَفعِ دَرَجات(یعنی دَرَجات کی بلندی) کیلئے ہوتی ہے۔

 (8)مصیبت پر صبر کرنے  کا ذہن بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم  وقتاً فوقتاًمکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاوراَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کی کتب و رسائل کو اپنے مطالعے میں رکھیں یا کسی  کے ذریعے سنتے رہیں،کیونکہ ان کتب و رسائل میں مصیبت پر صبر کے تعلق سے کئی حدیثیں،سبق آموز حکایات، اللہ  والوں کے ارشادات