Janwaron Par Zulm

Book Name:Janwaron Par Zulm

کے سبب اس گُنَاہ میں مبتلا ہوتے ہیں جیسے تکلیف پہنچانے والے جانوروں مثلاً مکھی مچھر وغیرہ کو جلا ڈالنا کہ یہ ناجائز ہے مگر بہت لوگ لاعلمی کی وجہ سے اس گُنَاہ میں پڑتے ہیں) (3):دل کا سخت ہونا(کہ بعض بےرحم ذرا ترس نہیں کھاتے، بلاوجہ جانوروں کو مارتے اور ظُلْم ڈھاتے رہتے ہیں، اس کی ایک مثال  بعض عیش پرست نوجوان  بھی ہیں جو سوشل میڈیا پر مشہور ہونے یا مختلف کرتب دکھا کر اپنی مہارت  کا لوہا منوانے کے لئے جانوروں پر ظلم کرتے، اس ظلم کی ویڈیوز (Videos) بناتے اور سوشل میڈیا (Social Media)پر اپلوڈ (Upload)بھی کر ڈالتے ہیں) (4):جلد بازی (جیسے عید الاضحٰی کے موقع پر بعض لالچی قصّاب جانور کو جلد ٹھنڈا کرنے کےلئے اس کے دل کی رگیں کاٹتے، گردن چٹخاتے یا اَدھ مرے جانور کی کھال اُتارنے لگتے ہیں)۔

جانوروں پر ظلم کے گناہ سے بچنے کے لئے

*عِلْمِ دین حاصل کیجئے!(الحمدللہ! اسلام وہ پیارا دین ہے جس نے جانوروں کے بھی باقاعدہ  حقوق مقرر فرمائے ہیں، قرآنِ کریم پڑھیں گے، سمجھیں گے، آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی احادیث سیکھیں گے  تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!رحمدلی بھی  نصیب ہو گی اور مخلوق کے حقوق بھی معلوم ہوں گے) *نرمی و رحمدلی اپنائیے! (اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: رحم کیا کرو تم پر رحم کیا جائے گا۔ ([1])ایک حدیثِ پاک میں ہے:  جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ ([2]))واقعہ:ایک صحابی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے عرض کیا: یارسولَ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں بکری ذبح کرنے لگتا ہوں تو مجھے اس پر رحم آتا ہے۔ آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: تم بکری پر رحم کرو گے تو اللہ پاک تم پر رحم فرمائے گا۔([3])

نوٹ: جانوروں پر ظلم سے متعلق تفصیلی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب *.تکلیف نہ دیجئے ، صفحہ:172 تا 187  *.جہنم کے خطرات ،صفحہ:100تا 103 *. منتخب حدیثیں ،صفحہ: 143 تا 146 اور *.جہنم میں لے جانے والے اعمال ،جلد:2 صفحہ:318تا320 پڑھئے۔


 

 



[1]... مسندامام احمد،مسند المکثرین ،جلد:3، صفحہ:544، حدیث:6698۔

[2]... مجمع الزوائد،کتاب البر والصلۃ، باب رحمۃالناس، جلد:8، صفحہ:243، حدیث:13675۔

[3]...مسندبزار،  مسند قرۃ بن ایاس المزنی ،جلد:8، صفحہ:257، حدیث:3322۔