Book Name:Mehman Nawazi Ke Adaab

پاس بیٹھے، اس کے ساتھ اچھی اچھی باتیں کرے *اگر مہمان کو نئے کپڑے مہیا کرنے کی طاقت ہو تو وہ بھی کرے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو تکلّف نہ کرے ۔ ([1])  

مہمان نوازی کا ایک ضروری ادب

یہ آداب بیان فرمانے کے بعد حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے مہمان نوازی کا ایک اور بہت ہی پیارا ادب بیان فرمایا، اس ادب کو بھرپُور توَجُّہ کے ساتھ اور دِل کے کانوں سے سنیئے! داتا حُضُور  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: میزبان کو چاہئے کہ اس کے شہر میں جو (عاشقانِ رسول) عُلَمائے کرام، اللہ پاک کے نیک بندے رہتے ہیں، اپنے مہمان کو ان سے ملوانے کے لئے بھی لے کر جائے۔([2])  

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی پیاری بات ہے...!! *ہمارے ہاں تو یہ ہوتا ہے کہ مہمان آیا تو کسی پارک میں جانے کا انتظام کیا جاتا ہے *پکنک کے نام پرتفریح گاہوں میں جاتے ہیں  *پِھر وہاں بےپردگیاں عام ہوتی ہیں *عِید کے موقع پر تو تفریح گاہوں کا عجیب حال ہوتا ہے *میوزک بج رہے ہوتے ہیں *نوجوان لڑکے اُودھم مچا رہے ہوتے ہیں اور نہ جانے کیا کیا ہو رہا ہوتا ہے۔ داتا حُضُور  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ہماری تربیت فرما رہے ہیں کہ مہمان کو عُلَمائے کرام کی خِدْمت میں لے کر جائیں، اللہ پاک کے نیک بندوں سے ملوانے لے کر جائیں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!نیک صحبت کی برکتیں بھی ملیں گی اور ان عُلَمائے کرام اور نیک بندوں کی دُعائیں بھی نصیب ہوں گی۔

اسی طرح عموماً ہر شہر میں نیک لوگوں کے، اَوْلیائے کرام کے مزارات بھی ہوتے ہیں، کوشش کر کے مہمان کو مزارات پر لے جائیں، وہاں حاضر ہو کر فاتحہ بھی پڑھیں، وہاں دُعائیں بھی کریں۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! بہت برکتیں نصیب ہوں گی۔

یہ مہمان نوازی کے چند ایک آداب میں نے عرض کئے! اللہ پاک ہم سب کو ان پر  عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم

ایصالِ ثواب بھی ضرور کیجئے!

 پیارے اسلامی بھائیو! آج عِید کا دِن ہے، خوشی کا موقع ہے،آج  کے دِن ہمارے وہ عزیز رشتے دار، ہمارے وہ مسلمان بھائی جو آج ہمارے ساتھ نہیں ہیں، دُنیا سے جا چکے ہیں، انہیں بھی یاد رکھئے! ان کے ساتھ بھی خیر خواہی



[1]...کشف الحجوب، کشف الحجاب التاسع...الخ، باب الثانی و العشرون...الخ، صفحہ:406، 407 ملتقطاً۔

[2]... کشف الحجوب، کشف الحجاب التاسع...الخ، باب الثانی و العشرون...الخ، صفحہ: 407 ۔