Book Name:Ayat e Durood Shareef
اب پریشانی پُورے طَور پر حل ہو چکی تھی۔ صبح ہوئی تو یہ شخص وزیر کے پاس پہنچا، تمام واقعہ سُنایا، وزیر نے جب پیغامِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سُنا تو بہت خوش ہوا اور مَحبّتمیں وارفتہ ہو کر فورًا 3 ہزار دِینار دئیے! اور کہا: یہ 3 ہزار قرضہ چُکانے کے ہیں۔ پِھر 3 ہزار دِینار مزید دے کر کہا: یہ تمہاری اَوْلاد کا خرچہ ہے۔ پِھر 3 ہزار دِینار اور دئیے اور کہا: یہ تیرے کاروبار کے لئے ہیں۔
اب وہ شخص کل 9 ہزار دِینار لے کر عدالت میں پہنچا، گِن کر 3 ہزار دِینار پیش کئے۔ قاضِی صاحِب بڑے حیران ہوئے اور کہا: سچ سچ بتا تُو اتنی رقم کہاں سے لایا ہے؟ حالانکہ تُو تَو کنگال تھا۔ اس نیک شخص نے سارا واقعہ کہہ سُنایا۔ قاضِی صاحِب بھی عاشقِ رسول تھے، واقعہ سُن کر اُٹھے، گھر گئے، کچھ دَیر بعد واپس آ کر 3 ہزار دِینار اس نیک شخص کو دیتے ہوئے کہا: میں بھی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا غُلام ہوں، تمہارا قرض میں ادا کروں گا۔ اب وہ بندہ جس کا قرض لوٹانا تھا، وہ بھی عاشقِ رسول تھا، جب اس نے یہ ماجرا دیکھا تو وہ بھی بولا: یہ ساری برکتیں آپ لوگ ہی کیوں سمیٹیں...؟ میں بھی غلامِ مصطفےٰ ہوں، میں اس نیک شخص کا سارا قرضہ معاف کرتا ہوں۔
یُوں اس عاشقِ درُود کا سارا قرض اُتر گیا اور کمال کی بات دیکھئے! جب گھر سے نکلا تھا تو 3 ہزار دِینار کا مقروض تھا اور جب واپس آیا تو 12 ہزار دِینار اس کی ملکیت میں تھے۔ ([1])
مشکل جو سر پہ آ پڑى تىرے ہى نام سے ٹلى
مشکل کشا ہے تىرا نام تجھ پر درود اور سلام