Shab e Meraj Deedar e Ilahi

Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi

گھر پر تھیں، آپ نے جلدی سے کوئی کپڑا اُٹھایا، سر پر اَوڑھا اور پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے استقبال کے لئے صحن میں آگئیں، کیا دیکھتی ہیں کہ ہر طرف بارش برس رہی ہے مگر رسولِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا لباس مُبارَک بالکل خُشک ہے۔ حیرانی سے پوچھا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!باہَر بارش ہو رہی ہے مگر آپ کا لباس مُبارَک خشک ہے، اس میں کیا حکمت ہے؟ فرمایا: عائشہ! تم نے سر پر کیا اَوڑھا ہے؟ عرض کیا: یہ آپ کی چادر مُبارَک ہے، جلدی میں یہی ہاتھ آئی، میں نے یہی اَوڑھ لی۔ فرمایا: اسے اُتارو! سیدہ عائشہ رَضِیَ اللہ عنہا نے چادر سَر سے اُتاری تو دیکھا وہاں کوئی بارش نہیں تھی، بہت حیرانی ہوئی، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اے عائشہ! یہ اللہ پاک کے اَنْوار و تجلیات کی بارش ہے، جو ہر وقت برستی رہتی ہے، تم نے میری چادَر پہنی تو تمہاری نگاہیں روشن ہو گئیں اور تم نے اس بارش کو آنکھوں سے دیکھ لیا۔([1])  

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے میرے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان کہ آپ پر تو ہر وقت ہی اَنْوار وتجلیات کی بارش برستی رہتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جس طرح وہ لوگ جو دِن رات حُسْن ِ یُوسُف کو دیکھنے کے عادِی تھے، انہوں نے وارفتگی میں انگلیاں نہیں کاٹیں، اسی طرح وہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان جو اس مرکزِ اَنْوارو تجلیات یعنی چہرۂ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو دیکھنے کے عادِی تھے، یہی وجہ ہے کہ شبِ معراج دِیدارِ اِلٰہی کرنے کے باوُجُود نہ پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی طرح چہرے پر نقاب ڈالنے کی ضرورت پیش آئی، نہ ہی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کبھی رُخِ مصطفےٰ دیکھ کر بے ہوش ہوئے، ہاں! اس چہرۂ پُر نُور کو دیکھنے میں ایک لُطف تھا، جو صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان


 

 



[1]...مثنوی معنوی، قصہ سؤال کردن عایشہ...الخ، صفحہ:72 خلاصۃً۔