Book Name:Dawat e Islami Noor e Islam Baantti Hai
لباس میں 16 سال گُزار دئیے۔ میری حالت پاگلوں جیسی ہو چکی تھی ، لوگ مجھ سے گھن کھاتے تھے ، کوئی قریب سے گزرنا بھی گوارا نہیں کرتا تھا۔
پھر میری اُجْڑی زندگی میں بہار آئی ، شاید شبِ براءَت تھی ، میں بدنصیب ایک گلی کے کونے میں کچرے کے ڈھیر کے پاس لیٹا ہوا تھا ، اچانک میرے کانوں میں ایک آواز پڑی ، کسی نے بڑے ہی پیارے انداز سے مجھے سلام کیا ، مجھے حیرانی ہوئی کہ بھلا مجھ سے کسی کو کیا کام ہو سکتا ہے ؟ نگاہ اُٹھائی تو دیکھا ؛ 2 اسلامی بھائی میرے سامنے کھڑے ہیں ، چہروں پر داڑھی ہے ، سر پر عمامے شریف کا تاج ہے ، وہ دونوں آگے بڑھے ، بڑی اپنائیت سے بولے : آپ سے کچھ عرض کرنی ہے۔ مجھے زندگی میں پہلی بار کسی نے اتنی محبّت سے مخاطب کیا تھا ، اسلامی بھائیوں نے مجھ سے میرا نام پوچھا ، پھر مجھے شبِ براءَت کی اہمیت ( Importance ) بتائی ، میں ان کے شفقت بھرے اندازِ گفتگو سے پہلے ہی متاثِّر ( Impress ) ہو چکا تھا ، مزید شبِ براءَت کی عظمت سُنی تو ضمیر نے جھنجھوڑا کہ آج کی رات رَبِّ کائنات بڑے بڑے گنہگاروں کی بخشش فرما دیتا ہے مگر آہ ! نشہ کرنے والا بدنصیب اس رات بھی مغفرت سے محروم رہتا ہے ، یہ سوچ کر میں تڑپ کر رہ گیا ، اُن اسلامی بھائیوں کی محنت رنگ لائی اور میں اُن کے ساتھ ہی مسجد کی طرف چل پڑا ، میں نے غسل کیا ، کپڑے تبدیل کئے ، آہ ! آج میں 16 سال کے بعد مسجد میں داخِل ہو رہا تھا ، جب میں نے نماز کی نیت باندھی تو مجھ پر رِقَّت طاری ہو گئی ، میری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ، میں کافِی دیر تک اپنے گُنَاہوں کو یاد کر کر کے روتا رہا ، اللہ پاک سے معافی مانگتا رہا۔ امیرِ اہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ اور دعوتِ اسلامی پر رَبِّ کریم کی کروڑوں رحمتیں نازِل ہوں کہ ان کی بدولت ایک بھاگا ہوا غُلام اپنے مولیٰ کی