Book Name:Shoq e Hajj
میں تو اللہ کے ولی کی کرامت کے ذریعے یہاں پہنچا تھا ، جونہی یہ خیال آیا تو بوڑھے میاں نے حضرت شیخ جہانگیر سمنانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اپنے سامنے کھڑا پایا ، اب حضرت شیخ جہانگیر سمنانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دوبارہ اشارے سے فرمایا : جائیے! اب کیا دیکھتے ہیں کہ بوڑھے میاں ابھی جو مسجد حرام شریف میں تھےابھی ہِند میں اپنے گھر پر موجود ہیں۔([1])
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حَسنؔ بندہ بھی ہُوں تو کیسے بڑے کار ساز کا([2])
اے عاشقانِ رسول! ہو سکتا ہے کسی کے دل میں وَسْوَسہ آئے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ہِند میں کھڑا ہوا شخص فوراً ہزاروں کلومیٹر دورمکہ مکرمہ پہنچ جائے ، اس وسوسے کی کاٹ کے لئے عرض ہے کہ یہ اللہ کے ولی کی کرامت ہے اور اللہ پاک اپنے برگزیدہ بندوں کو ، اولیائے کرام کو کرامتوں سے نوازتا ہےاور یہ جو کرامت ہے ہند سے فوراً مکہ مکرمہ پہنچ جانا ، اس کرامت کو طَئُی الْاَرْض کہتے ہیں ، (یعنی زمین کو سمیٹ دینا ، فاصلے کو سمیٹ دینا) اور طَئُی الْاَرْض کا ثبوت تو قرآن کریم سے بھی ہے۔ جی ہاں! حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کے ایک اُمتی حضرت آصف بن برخیا رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ آپ بھی اللہ پاک کے کامل ولی تھے۔حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کا دربار لگا ہوا تھا ، حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : کون ہے جو ملکہ بلقیس کا تخت میرے پاس لے آئے؟حضرت آصف بن برخیا رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا :
اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ- (پارہ : 19 ، سورۂ نمل : 40)
ترجَمہ کنزُ الایمان : میں اُسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے۔
یعنی اے اللہ کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام میں پَلک جھپکنے سے پہلے ملکہ بلقیس کا تخت آپ کی خدمت میں حاضر کر دوں گا۔