Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai

کہیں محبوب سے نسبت رکھنےوالی چیزوں کی عظمت و رفعت کو بیان فرمایا ہے تو کہیں  محبوب  کے مُبارک   چہرے کی قسم بیان فرمائی ، کہیں  محبوب کی رات کی تاریکی میں  عبادت  کرنے کوبیان فرمایا تو کہیں محبوب کے خُلْقِ عظیم کو بیان فرمایا ہے ، کہیں اپنے محبوب کی تعظیم کے بارے میں ایمان  والوں کو بتایا تو کہیں اپنی اطاعت کے ساتھ ساتھ اپنے محبوب کی اطاعت کو  لازم قرار دیا ، کہیں محبوب کی سیاہ زلفوں کا تذکرہ فرمایا تو کہیں محبوب کے معراج پر جانے کو بیان فرمایا ، کہیں حضور کے مومنوں پر رؤف ورحیم ہونے کو بیا ن فرمایا تو کہیں اپنی مَحبّت کامعیاراپنے محبوب کی اتّباع کوقرار دیا ، الغرض سارا قرآن حضور کی نعت ہے۔

سورۂ وَالضُّحیٰ ہی کودیکھ  لیجئے ، یہ مکمل سورت ہی حضور  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تعریف  پر مشتمل ہے ، بالخصوص اس کی ابتدائی دو آیات میں تو  بڑے ہی نِرالے انداز میں مُصطَفٰے کریم ، رؤف رحیم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےمُبارک  چہرےکو چاشت  کے ساتھ اور مُبارک زلفوں کو رات کی تاریکی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ چنانچہ

                   اللہ پاک ارشاد فرماتاہے :

وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲)  (پارہ30 ، سورۃالضحی : 1-2)                            

ترجمہ کنز الایمان : چاشت کی قسم اور رات کی جب پردہ ڈالے۔

ان آیات میں چاشت اور رات کی تاریکی سےکیا مراد ہے ، اس بارے میں مفسرین  اورعلمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں۔

حضرت سَیِّدنا  امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ “ تفسیرِ کبیر “ میں فرماتے ہیں : ’’ وَالضُّحٰی “ سے مراد ہے مُصطَفٰے عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے روشن چہرے کی قسم اور “ وَالَّیْل “ سے مراد ہے