Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten

جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا حمایتی بنا دیا۔ چنانچہ جب فرعون نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو مَعَاذَ اللہ! شہید کر ڈالنے کا منصوبہ بنایا ، اس وقت فرعون کے چچا زاد بھائی حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی غیرتِ ایمانی جوش میں آئی ، جب تک انہیں اپنی جان کا خطرہ تھا ، اس وقت تک تو انہوں نے اپنا ایمان چھپایا ہوا تھا مگر اب بات اللہ پاک کے نبی ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی عزّت کی تھی ، اَب اِیْمان چھپانا حکمت کے خلاف تھا ، لہٰذا حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے فِرْعَون کوٹوکا ، اسی کے دربارمیں کھڑے ہو کر ایک لمبی تقریرکی ، فِرْعون کو اوراس کے درباریوں کو اللہ پاک کے عذاب سے ڈرایا ، حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام کی ، حضرت ہُوْد عَلَیْہِ السَّلَام ، حضرت صالح عَلَیْہِ السَّلَام کی قوموں کا حال سُنایا ، انہیں حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَامکا دَوْرِنبوت یاد کروایا کہ اسی مُلْکِ مِصْرمیں حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کی حکومت تھی ، حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام بھی اللہ پاک کے نبی تھے ، حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام بھی اسی بات کی دعوت دیا کرتے تھے ، جس بات کی دعوت آج حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام دے رہے ہیں ، لہٰذا اَے فرعون! اے فرعون کی قوم! اے فرعون کے وزیرو! تم بھی کلمہ پڑھو ، ایمان قبول کرو ، اللہ پاک کے عذاب سے پناہ مانگو ، جنّت کے رستے پر چلو۔

حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی یہ ایک لمبی تقریر تھی جسے اللہ پاک نے پارہ : 24 ، سورۂ مؤمِن میں ذِکْر فرمایا۔ ([1]) ان کی یہ پُوری تقریر سُن کربھی فِرْعَون کو ، اس کے وزیروں ، مشیروں کو عقل نہ آئی ، آخِر میں انہوں نے اپنی بات خَتْم کرتے ہوئے فرمایا :


 

 



[1]...تفصیل کے لئے دیکھئے : پارہ : 24 ، سورۂ مؤمن ، آیت : 26 تا 45۔