Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten

پیارے اسلامی بھائیو! یہ اصل میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے ایک اُمتی کا قول ہے جسے اللہ کریم ، رحمٰن و رحیم نے قرآنِ کریم میں ذِکْرفرمایا۔ واقعہ یوں ہوا کہ فرعون جو انتہائی سرکش ، سخت ظالِم ، کافِر بادشاہ تھا اور خُدائی کاجھوٹا دعویٰ کرتا تھا ،  اس کے چچا زاد بھائی کو اللہ پاک نے ہدایت کا نُور عطا فرمایا اور وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا کلمہ پڑھ کر ایمان لے آئے۔ فِرْعَون چونکہ سخت ظالِم تھا ، اِیمان قبول کرنے والوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتا تھا ، اس لئے شروع شروع میں انہوں نے اپنا ایمان چھپائے رکھا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہکی روایت کے مطابق ان کا نام “ جِزْئِیْل “ تھا۔ ([1])  

ایک بار فِرْعَون نے اپنے وزیروں مُشِیْروں کا ایک اجلاس بُلایااور ان سے مشورہ کیا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام جن کی تبلیغ دِن بہ دِن ترقی کر رہی ہے ، ان کے پیرو کار بڑھ رہے ہیں ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو کیسے روکا جائے ، اس تبلیغ کی راہ میں رکاوٹ کیسے ڈالی جائے؟ اس ایجنڈے کے تحت اِجْلاس میں سب سے پہلی رائے فِرْعَون نے دی ، بولا :

ذَرُوْنِیْۤ اَقْتُلْ مُوْسٰى  (پارہ : 24 ،  سورۂ مؤمن : 26)                                          

ترجمہ : مجھے چھوڑ دو تاکہ میں موسیٰ کو قتل کر دوں

لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! خُدا کی لعنت ہو فِرْعَون پر ، اس بدبخت کی سرکشی اور جُرْأت دیکھئے! اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام کو مَعَاذَ اللہ! شہید کر ڈالنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔

یہ تاریخِ انسانی کا بہت بدنُما پہلو ہے کہ انسان اپنے مُحْسِن ہی کا دُشمن بنتا ہے ، جو


 

 



[1]...تفسیر مظہری ، پارہ : 24 ، سورۂ مؤمن ، زیرِ آیت : 28 ، جلد : 6 ، صفحہ : 201۔