Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten

گائے  کی عجیب حکایت ذِکْر کی گئی ہے۔

واقعہ یُوں ہوا کہ ایک بار بنی اسرائیل کو ایک لاش ملی ، اس کے قاتِل کا عِلْم نہیں تھا ، بنی اسرائیل حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور قاتِل تلاش کرنے کی درخواست کی ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک کے حکم سے فرمایا : ایک گائے ذبح کرو۔ اب بنی اسرائیل کو چاہئے تھا کہ فوراً کوئی گائے لے کر ذبح کرتے اور اللہ پاک کے حکم پر عمل کرتے مگر بنی اسرائیل نے سوال کرنا شروع کئے۔

یہ سخت عبرت کی بات ہے ، اللہ پاک جو حکم ارشاد فرمائے ، اللہ پاک کے نبی جو حکم دیں ، اس پر فورًا عَمَل کرنا چاہئے ، اللہ ورسول کے اَحکام پر سوال اُٹھانا ، چُوں چَراں کرنا ، تحقیق میں پڑنا یہ بندے کا کام نہیں ہے ، بندہ تو بندہ ہے ، اسے چاہئے حکم پر عمل کرے اور بَس...کسی نے کیا خوب کہا ہے :

عَاشِقَاں رَا چِہْ کار بَا تَحْقِیْق                                                                               ہَر کُجَا نَامِ اُوْسْتْ قُرْبَانَیْم

ترجمہ : عاشقوں کو تحقیق سے کیا کام؟ جہاں محبوب کا نام آجاتا ہے ، بَس قربان ہو جاتے ہیں۔

جب اللہ پاک نے فرما دیا ، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے فرما دیا تو اب تحقیق کرنا ، سوالات اُٹھانا بندے کا کام نہیں ہے ، خیر! بنی اسرائیل نے حکم سُن کر سوالات شروع کئے : اُس گائے کی عمر کتنی ہونی چاہئے؟ حکم ہوا : نہ بوڑھی نہ جوان ، بلکہ درمیانی عمر کی ہو۔ بنی اسرائیل نے پھر پوچھا : گائے کا رنگ کیسا ہو؟ حکم ہوا : زَرْد رنگ کی۔ پہلے جب حکم مِلا تھا ، کوئی بھی گائے قربان کر دیتے تو حکم پر عمل ہو جاتا مگر انہوں نے سوالات کئے ، جیسے جیسے یہ سوال کرتے گئے ، قیدیں لگتی گئیں ، اب انہوں نے پوچھا : گائے کا مُعَامَلہ پُوری