Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

باقاعدہ خریدے جاتے تھے ، اُس غلامی سے آزادی کو Personal Freedom (شخصی آزادی) کہا جاتا ہے۔

ہمیں جو آزادی کی نعمت حاصِل ہوئی وہ Political Freedom سیاسی یا حکومتی آزادی ہے ، جیسے بنی اسرائیل اِیْمان والے تھے ، فِرْعون کے زیرِ حکومت رِہ رہے تھے ، اسی طرح مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد بَرِّ صغیر پر کافِروں کی حکومت آئی اور مسلمان اِن کافِروں کے زَیرِ حکومت آگئے ، اب مسلمانوں کو اِن کافِروں کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق زِندگی گزارنی پڑتی تھی ، ظاہِر ہے کافِر جو قانون بنائے گا وہ قرآن و سُنّت کے مطابق تو نہیں ہوں گے ، اس لئے مسلمانوں کو قرآنِ کریم پر ، سُنتوں پر ، اپنے دِین کی تعلیمات پر آزادی کے ساتھ عمل کرنے میں دُشواریاں تھیں ، کافِر حکومت جب چاہتی ، جس دِینی مسئلے میں چاہتی رُکاوٹ کھڑی کر دیتی تھی ، اَصْل جو آزادی ہمیں حاصِل ہوئی وہ یہی ہے کہ ہمیں کھل کر اپنے دِین پر عمل کرنے میں کوئی رُکاوٹ نہ ہو ، قانون بھی مسلمانوں کا ہو ، قانون ساز بھی مسلمان  ہوں اور قانون پر عمل کرنے والے بھی مسلمان  ہوں۔ دو قومی نظریہ جو پاکستان کی اَصْل بنیاد ہے ، اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ مسلمان ایک علیحدہ قوم ہیں ، کافِر ایک علیحدہ قوم ہیں ، لہٰذا مسلمانوں کا وَطَن بھی علیحدہ ہو جہاں یہ آزادی کے ساتھ اپنے مذہب کے مطابق ، اپنی تہذیب کے مطابق ، اپنے علیحدہ طرزِ زِندگی کے مطابق یعنی قرآن و سُنّت کی تعلیم کے مطابق زِندگی گزار سکیں۔  

ایک بار قائِدِ اعظم محمد علی جناح نے لاہور میں تقریر کرتے ہوئے کہا :

Our God is Separate. Our Rasool is Separate

ہمارا خُدا الگ ، ہمارے رسول الگ (یعنی ہم ایک خُدا کو ماننے والے ہیں ، ہم غُلامانِ مصطفےٰ ہیں)