Book Name:Achi Aur Buri Mout

ساری خواہشات ، سارے خواب خاک میں ملا دئیے ، آج یہ قبر میں ہیں اور عنقریب مجھے بھی اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا۔

جب اس بزم سے چل دئیے دوست اکثر  اور اٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر

یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر        یہاں پر ترا دِل بہلتا ہے کیوں کر

جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

 ایک نہایت ظالم حکمران ہو اہے : حجاج بن یُوسُف۔ اس کی فوج کا ایک سپہ سالار تھا ، جس کا نام تھا : مُہْلِب۔ ایک دِن مُہْلِب ریشمی کپڑے پہنے ، اکڑ کر تکبر سے چَل رہا تھا ، حضرت مُطْرِفْ  بِنْ عبد اللہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے یُوں تکبر کی چال چلتے دیکھا تو دِل میں نیکی کی دعوت کا جذبہ بیدار ہوا ، چنانچہ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مُہْلِب کے قریب تشریف لائے اور فرمایا : اے بندۂ خُدا! چلنے کا یہ انداز اللہ پاک کے ناپسندیدہ لوگوں کا اور رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے دُشمنوں کا ہے۔

مُہْلِب بھلا فوج کا سپہ سالار تھا ، عہدے اور منصب کا نشہ اس کے سَر پر جادُو کی طرح سُوار تھا ، جب اس نے دیکھا کہ ایک شخص اسے نصیحت کر رہا ہے تو تَیْوَر چڑھا کر بولا : جانتے ہو میں کون ہوں؟ حضرت مُطْرِف بِنْ عبد اللہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ماشَآءَ اللہ الْکَرِیْم! زِندہ دِل تھے ، آپ نے نرمی سے ارشاد فرمایا :   ہاں! جانتا ہوں تم کون ہو؛ اَوَّلُکَ نُطْفَۃٌ مَذِرَۃٌ تم پہلے ایک ناپاک نطفہ تھے ، وَ آخِرُکَ جِیْفَۃٌ قَذِرَۃٌ انتہا میں تم ایک گندے مردار ہو جاؤ گے وَاَنْتَ بَیْنَ ذَالِکَ      تَحْمِلُ الْعَذِرَۃَ اور ان دونوں حالتوں کے درمیان تم پیٹ میں گندگی