Book Name:Achi Aur Buri Mout

انداز ایسا ہے کہ جیسے ہم نے ہمیشہ ہی اس دُنیا میں رہنا ہے۔ امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ ایک دفعہ مُلکِ رُوْم تشریف لے گئے ، وہاں آپ نے ایک عجیب منظر دیکھا؛  جنگل میں ایک جگہ اعلیٰ قسم کے ریشمی کپڑے کا خوبصورت خیمہ بنا ہوا ہے اور خیمے کے ارد گرد اسلحہ اٹھائے فوجی کھڑے ہیں ،  ان فوجیوں نے اپنی زبان میں کچھ کہا اور چلے گئے ، پھر مُلْک کے بڑے بڑے عُلَما اور مشائخ آئے ، انہوں نے بھی خیمے کے پاس کھڑے ہو کر کچھ کہا اور چلے گئے ، پھر مُلْک کے بڑے بڑے حکیم ، طبیب اور ڈاکٹر وہاں پہنچے ، انہوں نے بھی خیمے کے پاس کھڑے ہو کر کچھ کہا ، پھر چلے گئے ، پھر بادشاہ اور وزیر آئے ، یہ بھی کچھ دیر خیمے کے پاس رُکے ، کچھ کہا اور چلے گئے ، امامِ حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ دیکھ کر مجھے بڑی حیرانی ہوئی ، میں نے کسی سے پُوچھا کہ یہ کیا مُعَامَلہ ہے؟  تو بتانے والے نے بتایا : بادشاہ کا ایک خوبصورت ، نوجوان لڑکا تھا ، اس کا انتقال ہو گیا ، وہ اس خیمے میں دفن ہے ، ہر سال جب اس کی وفات کا دن آتا ہے تو سب اسی طرح یہاں جمع ہوتے ہیں ، پہلے فوجی خیمے کے پاس آتے اور کہتے ہیں : اے بادشاہ کے بیٹے! اگر جنگ کے ذریعے موت کو ٹالا جا  سکتا تو ہم اپنی جان پر کھیل کر بھی آپ کو بچا لیتے ، پھر علما آ کر کہتے ہیں : اے بادشاہ کے بیٹے! اگر علم کے ذریعے موت کو روکا جا سکتا تو ہم ضرور آپ کو بچا لیتے ، پھر ڈاکٹرز آتے اور کہتے ہیں : اے بادشاہ کے بیٹے! اگر موت کا کوئی عِلاج ممکن ہوتا تو ہم ضرور آپ کا علاج کر لیتے ، آخر میں بادشاہ اور وزیر آ کر کہتے ہیں : بیٹا! ہم نے تجھے بچانے کی بہت کوشش کی مگر موت کو کون ٹال سکتا ہے؟ اب آیندہ سال تک تجھ پر ہمارا سلام ہو۔

امام حَسَن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ سُنا تو آپ نے پختہ نیت کر لی کہ اب زِندگی