Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442

اِک دُھوم ہے عرشِ اعظم پر مہمان خدا کے آتے ہیں

ہے آج فلک روشن روشن ، ہیں تارے بھی جگمگ جگمگ

محبوب خُدا کے آتے ہیں ، محبوب خُدا کے آتے ہیں

ہے خُلْد کا جوڑا زیبِ بدن ، رَحْمت کا سجا سہرا سَر پر

کیا خوب سُہانا ہے منظر ، معراج کو دولہا جاتے ہیں

یہ عِز و  جلال اللہ! اللہ! ، یہ اَوْج وکمال اللہ! اللہ!

یہ حُسْن وجمال اللہ! اللہ! معراج کو دولہا جاتے ہیں

وہ کیسا حسین منظر ہو گا ، جب دولہا بنا سرور ہو گا

عُشَّاق تَصوُّر کر کر کے بَس روتے ہی رِہ جاتے ہیں

اللہ کی رحمت سے سرور جا پہنچے دَنا کی منزل پر

اللہ کا جلوہ بھی دیکھا ، دیدار کی لذّت پاتے ہیں

مِعْراج کی شب تو یاد رکھا ، پھر حشر میں کیسے بھُولیں گے

عطّار اسی اُمید پہ ہم دِن اپنے گُزارے جاتے ہیں ([1](

صَـــلُّـــوْا  عَـــلَـی   الْــحَـــبِــيْــب!                             صَـلَّـی اللهُ   تَعالٰـی عَلـٰی   مُـحَـمَّد

د واقعۀ معراج خلاصه

     تقريباً د 1442 كالو وړاندې خبره ده ، د رَجَبُ المُرَجَّب ووه وِيشتمه شپه او د شپې آخرئ حِصَّه وه ، حُضُور سَيِّدِ عالَم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم د خپل تره لُور حضرت اُمِّ هاني رَضِیَ الله عَنْهَا په كور كښې آرام فرما وو ، ناڅاپه حضرت جبريل عَلَيْهِ  السَّلام بُراق (نومي جَنَّتي سورلئ) او د


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 286۔