Book Name:Walion K Sardar

سے چُھٹکارا مل جاتا ہے ۔ چُنانچہ

منقول ہے کہ  جو شخص شیر کے سامنے آئے اور حُضُور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کا نام لے ، شیر اُس پر حملہ آوَر نہیں ہوگا۔ ([1]) اور مصیبت میں آپ  کو پُکارا جائے تو اللہ پاک کی عطاسے آپ دستگیری فرماتے ہیں ، پیدائشی اندھے اورکوڑھ کے مریض آپ کے دَرسے بینائی اورصِحّت کی دولت پاتے ، مُردے آپ کی کرامت سے زندہ ہو جاتے ، لوگ آپ کی دُعا سے مالی نقصانات سے محفوظ رہتے ، چور ڈاکو ، فاسق و فاجر اور طرح طرح کے گناہوں میں مُلوِّث لوگ آپ کے ہاتھ پر تائب ہوتے اورآپ  اورآپ وہ صاحبِ کرامت ہستی  ہیں کہ جب آپ کے بیان میں شریک لوگوں کو بارش سے پریشانی ہوئی تو آپ کے حکم سے بادل شرکائے اجتماع پر برسنابند ہوگیا۔

عموماً بچّہ جب ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو وہ دُنیا اور دُنیا میں جو کچھ بھی ہے ، ان سب سے بالکل بے خبر ہوتا ہے ، پھر جب دُنیا میں آجاتا ہے تو بھی اُسے ہوش سنبھالنے میں ایک طویل عرصہ درکار ہوتا ہے مگر قربان جائیے! سردارِ اَوْلِیاء  پر کہ آپ کی ذاتِ بابرکات سے کرامات کا ظُہُوراس دُنیا میں جلوہ گری سے قبل اور بعدِ ولادت  ہی ہونے لگا تھا ، چُنانچہ ابھی آپ  اپنی والدۂ ماجدہ کے پیٹ میں تھے ، جب انہیں چھینک آتی اور وہ  اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہتیں تو آپ پیٹ ہی میں جواباً  یَرْحَمُکِ اللہُ  کہتے۔ آپ یَکُم (st1)رَمَضانُ المُبارک بروز پیر صبحِ صادق کے وقْت دُنیا میں جلوہ گَر ہوئے ، اس وقْت ہونٹ آہستہ


 

 



[1]    نزہۃ الخاطرالفاتر ، ص۲۵ بتغیر قلیل