Book Name:Walion K Sardar

ایک قافِلہ نَمازِ جمعہ ادا کرنے کے لیے جارہا تھا۔ راستے میں  جب ایک نَہر کے پُل پر سے گزرے تو شیخ حمّاد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اچانک مجھے دھکا دیا اور نہر میں  گرادیا ، سخت سردیوں  کے دن تھے ، میں  نے  بِسْمِ اللہ پڑھ کر غسلِ جمعہ کی نیّت کرلی ، جوں  تُو ں  پانی سے نکلااوراپنا اُون کا جُبَّہ نچوڑکر قافِلے سے جا ملا ۔ شیخ حمّاد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکے مُرید خوش طَبعی کرنے لگے ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے انہیں  ڈانٹا اورفرمایا : میں  نے عبدُالقادِر کا امتحا ن لیا جس میں  انہیں  پہاڑ کی طرح مضبوط پایا۔ حُضُور ِغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے مزید فرمایا کہ میں  نے اپنے استاذ سیِّدُنا شیخ حمّاد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو ان کے مزار ِپُر انوار میں ہِیرے اورجواہِرات کے لبا س میں ملبوس سرپر یاقوت کا تاج پہنے ، ہاتھوں  میں  سونے کے کنگن اورپاؤں  میں  سونے کے نعلینِ شریفین میں  ملاحَظہ کیا ، مگرحیران کن بات جو دیکھی وہ یہ تھی کہ ان کا دایاں ہاتھ کام نہیں  کررہا تھا! میر ے  پوچھنے پر بتایا : یہ وُہی ہاتھ ہے جس سے میں  نے تمہیں نَہر میں  دھکیلا تھا ، کیا آپ مجھے مُعاف کرتے ہو ؟ جب میں  نے مُعاف کردیا تو اُنہوں  نے کہا کہ آپ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعافرما دیجئے کہ میرا دایاں  ہاتھ دُرُست ہوجائے ۔ لہٰذا میں  اللہ پاک  سے دعا مانگتارہا اور5 ہزار اولیائے کرام اپنے اپنے مزار میں اٰمین کہتے اورمیری سِفارش کرتے رہے یہاں  تک کہ اللہ پاک نے ان کا دایاں  ہاتھ دُرُست فرمادیا جس سے اُنہوں  نے خوش ہوکرمجھ سے مُصافحہ کیا۔

   بغدادِ مُعلّٰی میں یہ خبر جب مشہورہوئی تو سیِّدُنا شیخ حمّاد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکے بعض مُریدین پر دشوار گزرااورتصدیق کیلئے دربارِغوثیہ میں  حاضِر ہوئے مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکی ہیبت کے سبب کوئی  ایک بھی  پوچھنے کی ہمّت نہ کرسکا۔ پیروں  کے پیر ، روشن