Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ واقعے میں جو سبق ہمارے لئے موجود ہے، وہ یہی ہے کہ ہم خود بھی جھگڑوں سے بچیں اور  دوسروں کو بھی اس شیطانی کام سے روکنے کی کوشش کریں، کیونکہ بسا اوقات صرف غلط فہمی کی بنیاد پر بہت سے جھگڑے وجود میں آتے ،کئی گھر بلکہ کئی خاندان اُجڑ جاتے  ہیں،اس لئے  اگر کوئی ہمیں لڑوانا بھی چاہے تو  ہمیں چاہیے کہ ہم اس کو اس کے ناپاک ارادے میں کامیاب نہ ہونے دیں۔

لڑناہے تو  نفس و شیطان سے لڑئیے

                              لہٰذا ہمیں چاہئےکہ  لڑائی جھگڑے سے بچتے ہوئےشیطان کے اس ہتھیارکو ناکام بنائیں اور اپنی  اسلامی بہنوں سے مَحَبَّت،اچھے اخلاق، نرمی اور بھلائی سے پیش آئیں۔یادرکھئے! جھگڑے کاایک سبب اِعتِراض بھی ہے،یہ اِعتِراض ہی جھگڑا ہے، اِسی اِعتِراض برائے اِعتِراض کے بعد ہی بات بگڑتی ہے اورنوبت لڑائی جھگڑےتک جا پہنچتی ہے، لہٰذا جب بھی کسی کی اِصلاح مقصود ہو یا کسی مُعامَلےکی طرف توجُّہ دِلانے کا اِرادہ ہو تواِعتِراض (Objection)والارَوَیَّہ اپنانے کے بجائےسمجھانے والا انداز اِختِیار کیجئے۔ نرمی سے اور علیحدگی میں اُس کو اُس کے عیب پر آگاہ کرنے کی کوشش کیجئے۔ دوسری اسلامی بہنوں کے سامنے اس کی اِصلاح کرنا اُسے ذلیل کرنے اور اسلامی بہنوں کی نظروں سے گِرانے کی طرح ہے۔جس کے نتیجے میں سامنے والی لڑائی کر کے بدلہ لینے کےلئے تیار ہوجاتی ہے، لہٰذا   کسی سے بھی جھگڑا  نہ کیجئے اور نرمی و مَحَبَّت اور صبر سے کام لیجئے،٭ہاں! اگرلڑنا ہی ہے تو مَردُود شیطان سے لڑیں،٭اگرلڑنا ہی ہے تو نَفْسِ اَمّارہ سےلڑائی  کریں، ٭اگرلڑنا ہی ہے تو گناہوں کے خلاف اعلانِ جنگ کرکےشیطان کا مقابلہ کیجئے،٭اگرلڑنا ہی ہے تو غیبت و تہمت کے خلاف اعلانِ جنگ کرکے مقابلہ کیا