Book Name:Mujza Ban Kay Aya Hamara Nabi 12-Ven-1441

حضرتِ سیدنا ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عَنْہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی بارگا ہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میں آپ سے کچھ با تیں دریا فت کرنا چا ہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: بیٹھو۔ پھر قبیلہ ثقیف سے ایک شخص آیا اور عرض کیا:حضور!میں آپ سے کچھ باتیں دریافت کرنا چا ہتا ہوں۔ آپ نے ارشاد فرمایا:  انصا ری تجھ سے پہلے آیا ہے ۔ انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عَنْہ نے عرض کیا:  حضور! یہ ایک مسافر ہے اورمسافر کا حق زیا دہ ہوتا ہے،لہٰذا آپ پہلے اس کے سوالوں کے جوابات ارشا د فرمادیجئے۔ تو رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس ثقفی کی طرف متو جہ ہوئے اور فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ تم مجھ سے کیا پوچھنے آئے ہو اور اگرچاہو تو سوالات کرو میں تمہیں ان کے جو ابات دوں گا؟ اس نے عر ض کیا: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں جن سوالات کے لئے حاضرہوا ہوں ،مجھے ان کے جو ابا ت ارشاد فرمادیجئے۔ فرمایا:تم مجھ سے رکوع ، سجو د، نما ز اور رو زہ کے بارے میں سوالات کرنے آئے ہو۔ اس شخص نے عر ض کیا: اس ذاتِ مقدسہ کی قسم! جس نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوحق کے ساتھ مبعو ث فرمایاہے! آپ نے میرے دل کی بات بتانے میں ذرا سی بھی خطا نہیں کی۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے جوابات بھی عطا فرمائے۔ پھر وہ ثقفی صحابی رَضِیَ اللہ عَنْہ اٹھ کر چلے گئے۔

    اس کے بعد نبیِ کریم،صاحبِ خُلْقِ عظیمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انصا ری صحابی کی طر ف متوجہ ہوئے او ر ان سے فرمایا: اگر تم چاہو تومیں تمہیں بھی بتا دُو ں تم مجھ سے کیا سوال کرنے کے لئے آئے ہو اوراگر چاہو تو مجھ سے سوال کرو میں تمہیں ان کا جو اب دوں گا؟انہوں نے عر ض کیا: یا رَسُولُاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !نہیں آپ خود ہی بتادیجئے کہ میں آپ سے کیا پوچھنے کے لئے حا ضر ہوا ہوں؟