Book Name:Mujza Ban Kay Aya Hamara Nabi 12-Ven-1441

ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: میری ماں اسلام کے دامن سے دُور تھی، مَیں اُسے اسلام کی دعوت دیتا مگر وہ مانتی نہ تھی ،ایک دن جب کہ میں نے اپنی والدہ کو دعوتِ اسلام دی تو اس نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان میں ایسی بات کہی جس کو میں سُن نہیں سکتا تھا، میں وہاں سے دوڑا اور نبیِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت  میں روتا ہوا حاضر ہوا۔ رسولِ اکرم، نوُرِ مجسّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھا:ابوہریرہ کیا ہوا؟ میں نے ماجرا عرض کرکے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میری والدہ کے لیے ہدایت کی دعا فرمادیں،یہ سُن کر  اُمّت پر مہربان ، دوجہاں کے سلطان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے یوں دعا کی۔اللّٰھُمَّ اھْدِاُمَّ اَبی ھُرَیْرۃَ یعنی یااللہ !ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت عطا فرما۔ یہ دعا سُن کر میں خوشی خوشی واپس دوڑا اور جب میں دروازے پر پہنچا تو دروزاہ بند تھا، جب میری والدہ نے میرے پاؤں کی آہٹ سُنی تو زور سے فرمایا: ابوہریرہ ٹھہر جاؤ! جب میں کھڑا ہو گیا تو میں نے  پانی گِرنے کی آواز سُنی ،میں سمجھ گیا کہ والدہ غسل کررہی ہیں، انہوں نے غسل کر کے جلدی سے دروازہ کھول کر کہا: اے ابوہریرہ گواہ ہو جا کہ ”اَشْھَدُاَنْ لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَ رَسُولُہ“یہ سُن کر میں واپس خوشی سے روتا ہوا دوڑا اور دربارِ رسالت میں حاضر ہو کر ماجرا عرض کردیا تو سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اللہ پاک کی حمد کی اور فرمایا: بہت اچھا ہوا۔(مسلم، کتاب فضائل  الصحابۃ، باب من فضائل أبي هريرة ،ص۱۰۳۹، حدیث:۶۳۹۶)

(5)دعا فرمائی تو مال اولاد میں برکت ہوگئی

آئیے! ایک اور واقعہ سنتے ہیں:حضرت اُمِّ سُلَیم رَضِیَ اللہُ عَنْہ اپنے بیٹے حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو لے کر دربارِ رسالت میں حاضر ہوئیں، اور عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہیہ میرا بیٹا آپ کا خادم ہے،  لہٰذا اس کے لیے