Esal-e-Sawab Ki Barakaten

Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

بُھولتی۔آج  کل اکثر لوگ اپنی اولاد کے بارے میں یہ شکوہ کرتے نظرآتے ہیں کہ ہم نے  اپنا سُکون گنوا کر،پانی کی طرح پیسہ بہاکر انہیں پڑھنا لکھنا سکھایا مگر ہماری اولاد ہے کہ  ہمیں سلام کرنا تو دُور کی بات سیدھے منہ بات تک نہیں کرتی ،ہمارے جیتے جی یہ حال ہے تو مرنے کے بعد کون ہمیں ثواب پہنچائےگا۔ یادرکھئے !اولاد کو اس حال تک پہچانے میں  عموماً والدین  کا اپنا قصور ہوتا ہے،اگر والدین دُنیوی تعلیم دِلانے اور کام کاج سکھانے  کے ساتھ ساتھ اپنی  اولاد کو قرآن کو یاد کرنے والا،عالِمِ دین اورسُنّتوں کا پابند بنائیں گے تو ا س کے بہترین نتائج  نہ صرف دنیا میں بلکہ مرنے کے بعد بھی نظر آئیں گے۔اِنْ شَآءَاللہ

ثواب پہنچانے کے تعلق سے شیخِ طریقت،اميراہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے قبر والوں کی 25حکایات “کے صفحہ11سے ایک بہت پیاری حکایت سنئے، چنانچہ

حضرت علَّامہ علی قاری رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ نقل فرماتے ہیں:حضرت شیخِ اکبر مُحْیُ الدِّین اِبنِ عَرَبی رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ ایک جگہ دعوت میں تشریف لے گئے،آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ  نے دیکھا کہ ایک نوجوان کھانا کھارہا ہے،جس کے بارے میں یہ مشہور تھا کہاللہ  پاک کی عطا سےاسے چُھپے ہوئے معاملات اور قبر کے حالات کی خبر ہوجاتی ہے،جنَّت اوردوزخ کا حال بھی اسے معلوم ہوجاتا ہے۔کھانا کھاتے ہوئے اچانک وہ رونے لگا۔وجہ پوچھنے پر اس نے کہا:میری ماں دوزخ میں جل رہی ہے۔حضرت سیِّدُنا شیخِ اکبر مُحْیُ الدِّین اِبنِ عَرَبیرَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ کے پاس کلمہ طیِّبہ ستَّر ہزار(000،70)مرتبہ پڑھا ہوا محفوظ تھا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اُس کی ماں کو دل ہی دل  میں اس کا ثواب پہنچادیا۔ فوراً وہ نوجوان ہنس پڑا اور بولا:اب اپنی ماں کو جنَّت میں دیکھ رہا ہوں۔(مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح،۳ /۲۲۲ ،تحت الحدیث: ۱۱۴۲ )