Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

بدکاری پھیلے گی اور بدکاری کی وجہ سے لڑکی والوں کوشرمندگی ہوگی،نتیجہ یہ ہوگا کہ خاندان آپس میں لڑیں گے،قتل و غارت ہوں گے،جس کا آج کل ظہور ہونے لگا ہے ۔(مرآۃ المناجیح،۵/۸ملخصاً)

پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم پرلُطف وکرم فرمانے والے،عطاؤں کی بارشیں برسانے والے اور بےشُمارنعمتوں سے نوازنے والے رَبِّ کریم کی کروڑ ہاکروڑ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت اولاد بھی ہے،اولادایسی نعمت ہےجس سے گھرمیں خُوشیاں آجاتی ہیں،نیک اولادایسی نعمت ہے جو والدین کے بڑھاپے(Old age)میں ان کا سہارا ہوتی ہے،اچھی اولاد ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کی نجات کا سامان بنتی ہے۔اللہ پاک جبکسی کو اس نعمت سے نوازتا ہے  تو والدین کی خوشی کی انتہا نہیں رہتی مگر ساتھ ہی ساتھ ان کاامتحان بھی شروع ہوجاتا ہے۔اب یہ والدین پر ہے کہ وہ اولاد کی مَدَنی تربیت کرکے اس امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں یانہیں۔یادرکھئے!عموماًبچے والدین کی عادات کی پیروی کرتے ہیں،اگر والدین شریعت کے پابند اور عِلْمِ دین حاصل کرنے کےشوقین  ہوں تو ان کی نسلیں بھی نیکیوں کے راستے پر چلتی ہیں اور والدین کی نجات و بخشش اور نیک نامی کا سبب بنتی ہیں اوراگر والدین خودبُری عادتوں کے شکار ہوں تو اولادمیں بھی وہی بُرائیاں منتقل ہوجاتی ہیں اور ایسی اولاد سببِ نجات نہیں بلکہ سببِ ہلاکت بن جاتی ہے۔

یاد رکھئے!اولادکی درست تربیت کرنا ماں باپ  دونوں ہی کی ذمہ داری ہے مگر باپ کمانے کا بہانہ بنا کر تربیتِ اولاد کی ذِمّہ داری بچوں کی ماں پر ڈال کر خود کو اس ذمہ داری سے بچانے کی کوشش کرتا  ہے جبکہ بچوں کی ماں گھر کے کام کاج کا عذر پیش کرکے تربیتِ اولاد کا اصل ذِمّہ دار اپنے شوہر کو قرار دیتی ہے،پھر ہوتا یہ ہے کہ ایسی اولادہاتھوں  سے نکل کر  گھر والوں کیلئے باعثِ زحمت بن جاتی ہے۔لہٰذا والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اولاد کوبچپن ہی سے نیک اور معاشرے کا باکردار فرد