Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan
اچھے ادب سے مراد بچے کو دیندار،مُتَّقِی،پرہیزگار بنانا ہے۔اولاد کے لئے اس سے اچھا عَطِیَّہ(انعام)کیا ہو سکتا ہے کہ یہ چیز دِین و دنیا میں کام آتی ہے ۔ماں باپ کو چاہئے کہ اولاد کو صرف مالدار بنا کر دنیا سے نہ جائیں، انہیں دیندار بنا کر جائیں، جو خود انہیں بھی قبر میں کام آوے کہ زندہ اولاد کی نیکیوں کا ثواب مُردہ کوقبر میں ملتا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۶/۵۶۵،ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیار اسلامی بہنو!بچوں کی اسلامی تعلیم و مَدَنی تربیت کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ آج ہر طرف شیطانی کاموں اورگناہوں کے آلات کی بھرمار ہے اور اولاد کو صرف دُنیوی تعلیم سے آراستہ کرنے کا رُجحان زور پكڑتا جارہا ہے ،جبکہ پہلے کے دَور میں اولاد کے لئے دِینی تعلیم کوزیادہ حَیْثِیَّت دی جاتی تھی،شاید یہی وجہ ہے کہ اس زمانے میں والدین کے ساتھ ساتھ ان کی اولاد بھی پرہیزگار اورفرمانبردارہوتی تھی مگر اب دنیوی تعلیم کو ترجیح دی جانے لگی ہے، یہی وجہ ہےکہ اسکولوں میں بھاری فیسوں کی ادائیگی اورہرآسائش وسہولیات کی فَراہمیاس لیے کی جاتی ہے کہ بچوں کادُنیوی مستقبل روشن ہوجائے ،اچھی نوکری(Job) لگ جائے،خوب بینک بیلنس جمع ہوجائے حتّٰی کہ اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے والدین اپنی اولادکوبیرونِ ملک پڑھنے کیلئےبھی بھیج دیتے ہیں۔یوں دُنیوی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بچہ پکا دنیا دار،اچھا بزنس مین اور ماڈرن تو بن جاتاہے مگر نیک،عاشقِ رسول اور باعمل مسلمان نہیں بن پاتا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!عموماً ہر والدین کی یہ دِلی خواہش ہوتی ہے کہ’’ ہماری اولاد ہماری فرمانبردار رہے،ہمارے ساتھ اچھا سُلوک کرے،نیک،پرہیزگاربنے، مُعاشرےمیں عزّت