Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ نعتیہ اَشعار تحریر کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں،نہ ہی ہر کسی کو اس کی اجازت ہے،نعتیہ شاعری کے لئے فَنِّ شاعری کے اُصولوں کے ساتھ ساتھ علمِ دین کی دولت اور کئی چیزیں ضروری ہیں،بہت سے  ایسے شاعر جن کا دنیوی شاعری میں کوئی ثانی نہیں، مگر جب انہوں نے نعتیہ شاعری کے میدان میں قسمت آزمائی تو علمِ دین اور علمائے دِین کی صحبت سے مَحْروم ہونے کی وجہ سے ایسی ایسی ٹھوکریں کھائیں کہ الامان و الحفیظ۔بہرحال عافیت اسی میں ہے کہ عام لوگ نعت شریف لکھنے کا خیال اپنے دل سے نکال دیں، کیونکہ یہ آسان کام نہیں ۔

قربان جائیے!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے کمالِ احتیاط پر کہ نعت لکھنے کے پورے طور پراَہل ہونے اور فنِّ شاعری کے اُصولوں میں مہارت حاصل ہونے کے باوُجود نعت شریف لکھنے کو ایک مُشکل کام کہا کرتے تھے چُنانچہ خُود ہی فرماتے ہیں:حقیقۃً نعت شریف لکھنا نہایت مُشکل ہے، جس کو لو گ آسان سمجھتے ہیں، اِس میں تلوار کی دھار پر چلنا ہے۔ ([1])

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنی کتاب ”کُفریہ کلِمات کے بارے میں سوال جواب“ کے صفحہ 232 پر نعتیہ شاعری کرنے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: یہ سُنّتِ صَحابہ ہے یعنی بعض صحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) مَثَلاً حسّان بن ثابِت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور حضرت سیِّدُنا زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  وَغَیْرَہ سے نعتیہ اَشْعار لکھنا ثابت ہے۔ تاہم یہ ذِہن میں رہے کہ نعت شریف لکھنا نہایت مُشکِل فَن ہے، اِس کے لئے ماہِرِفَن، عالِمِ دین ہونا چاہئے، ورنہ عالِم نہ ہونے کی صورت میں رَدیف،قافِیہ اوربَحر(یعنی شعر کے  وَزَن)وغیرہ کو نِبھانے کیلئے خلافِ شان اَلفاظ ترتیب پا جانے کا خَدشہ رہتا ہے۔عام لوگوں کو شاعِری کا شوق


 

 



[1]   ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۲۲۷