Book Name:Maan ke Dua ka Asar

والِدہ نے مجھ سے پانی مانگا،میں آبخورہ(یعنی گلاس) بھرکرآیاتواُنہیں نیندآگئی تھی،میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا،پانی کا آبخورہ(یعنی گلاس)لئےاِس اِنْتِظار میں ماں کے قریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور آبخورے سے کچھ پانی گِر کر میری اُنگلی(Finger) پر جم کر برف بن گیا تھا ۔بہر حال جب والِدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے آبخورہ پیش کیا، برف کی وجہ سے چپکی ہوئی اُنگلی جُوں ہی آبخورے(یعنی پانی کے گلاس)سے جُدا ہوئی اُس کی کھال اُدھڑ گئی اور خون بہنے لگا۔ماں نے دیکھ کر پوچھایہ کیا؟ میں نے سارا ماجَرا(واقعہ)عَرْض کیا تو اُنہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی:اے اللہ! میں اِس سے راضِی ہوں تُو بھی اِس سے راضِی رہنا ۔(سمندری گنبد،ص۴)

عظیم ماں

مُحَدِّثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولانا سردار اَحمد قادِرِی چشتی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مشرقی پنجاب (ہند)میں1321ہجری  مطابق1903ءمیں پیدا ہوئےاوریکم شعبان 1382ھ مطابق29 دسمبر 1962ء میں وصال فرمایا ۔آپ   کابچپن عام بچوں سے مختلف تھا،بچپن ہی سے دِینی باتوں میں دلچسپی رکھتے تھے۔ جب چلنے پھرنے کےقابل ہوئے تو والدِ ماجدکے ساتھ مسجد میں نماز پڑھنے جاتے۔ ذِکر و اَذْکار اور نعت خوانی کا ایسا ذوق تھا کہ عُموماً چلتے پھرتے نعتیں پڑھتے اور ذِکْرُاللہ کرتے تھے  ۔ (حیاتِ محدثِ اعظم، ص٣٠) آپ  کی عظمت و بُزرگی میں آپ کی والدہ کی دُعاؤں کا بھی عمل دخل تھا ۔آپکی والِدہ مُحْتَرَمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا اکثر فرمایاکرتی تھیں:اِنْ شَآءَاللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)میرا یہ لاڈلا بچہ عظیم شَخْصِیَّت  کا مالِک ہوگااور ساتھ ہی یہ دُعا بھی کرتیں:آپ کا نام سردار ہے،اللہ پاک آپ کو دِین و دُنیا کا سردار بنائے  اور دُنیا نے دیکھا کہ واقعی عظیم بیٹے کے حق میں ماں کی دُعا قَبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کوسرداربنا دیا ۔(حیاتِ محدثِ اعظم ، ص۳۰ملخصاً)