Book Name:Maan ke Dua ka Asar

پِیر و مُرشِد پر مِرے ماں باپ پر        ہو سدا رَحمت اے نانائے حُسَیْن

(وسائل ِبخشش مرمّم،ص۲۵۸)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے!ماں جب اَولاد کے حق میں دُعا کرتی ہے تو اِس کے کیسے کیسے مبارَک اَثَرات ظاہر ہوتے ہیں کہ ماں کی دُعا کی بَرَکت سےایک گوشت فروش  نہ صرف جنّتی ہوگیا بلکہ اُسے جنّت میں اللہ پاک کے نبی حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا پڑوس عطا ہونے کی خوش خَبَری(Good News)سے بھی نوازاگیا جبکہ ماں کی دُعا کی بَرَکت سے ہی مُحدِّثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو دِین و دُنیا کی سرداری عطا ہوگئی۔یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن اپنی ماں کی خدمت گزاری کرکے اُسے راضِی رکھ کر اُن کی دعاؤں میں سے حِصّہ پاتے تھے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی اِن اللہ والوں کے نَقْشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنی ماں کی خدمت پر کمر بَستہ ہوجائیں تاکہ ہم بھی اُن کی آنکھوں کا تارا بن جائیں اور وہ خوش ہوکر خودہمارے حق میں دُعائیں کریں کہ”ربِّ کریم!میری اَولاد کو حافظِ قرآن،قاریِ قرآن،مُبَلِّغِ دعوتِ اسلامی،عالِمِ باعمل اورمفتیِ دعوتِ اسلامی بنادے،ان کو دونوں جہاں میں کامیابیاں عطا کردے،اِنہیں بِلاحساب و کتاب جنّت میں داخِل فرمادے،اِن سے ہمیشہ کے لئے راضِی ہوجا“وغیرہ ۔تو آئیے!آج ہم سب نِیَّت کرتے ہیں کہ ہم بھی اپنے ماں باپ کی خدمت کرتے رہیں گے،اُن کی نافرمانی سے بچیں گے،اُن سے زبان درازی نہیں کریں گے،اُن کے سامنے آواز دِھیمی اور نگاہیں نیچی رکھیں گے،اُن کی خلافِ مزاج باتوں اور سخت جُملوں پر صَبْر کریں گے،اُن کی ضرورتوں کو پُورا کریں گے،اپنی حَیْثِیَّت کے مطابِق ان کی بہتر سے بہتر کفالت کریں گے،ماں باپ کی پسند و ناپسند کا خیال رکھیں گے، ماں باپ کے دُکھ تکلیف میں اُن کا سہارا بنیں گے،ماں باپ کے آرام میں خلل نہیں ڈالیں گے،رُوٹھے ہوئے والِدَین کو منانے