Book Name:Maan ke Dua ka Asar

ذِلّت و  رُسوائی اُس کا مُقَدَّر بن جاتی ہے۔آئیے!اِس بارے میں ایک سبق آموز  حکایت مُلاحَظَہ کیجئے اور عبرت حاصِل کیجئے، چنانچہ

ماں کی بددعا سے ٹانگ کٹ گئی

شَیْخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی تصنیف”نیکی کی دعوت“صَفْحہ نمبر441 پرتحریرفرماتے ہیں:حضرت علّامہ کمالُ الدِّین دَمیری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل کرتے ہیں:’’زَمَخْشَری‘‘(جو مُعْتَزِلی فِرقے کا ایک عالِم گُزرا ہے اُس)کی ایک ٹانگ کَٹی ہوئی تھی،لوگوں کے پوچھنے پر اُس نے اِنْکِشاف کیا کہ یہ میری ماں کی بد دُعا کا نتیجہ ہے، قِصّہ یُوں ہوا کہ میں نے بچپن میں ایک چِڑیا پکڑی اور اُس کی ٹانگ میں ڈوری باندھ دی،اِتِّفاق سے وہ میرے ہاتھ سے چُھوٹ کر اُڑتے اُڑتے ایک دیوار کی دَراڑ میں گھس گئی،مگرڈَوری باہَر ہی لٹک رہی تھی،میں نے ڈَوری پکڑ کر بے دَرْدِی سے کھینچی تو چِڑیا پھڑکتی ہوئی باہَر نکل پڑی،مگربے چاری کی ٹانگ ڈوری سے کٹ چکی تھی،میری ماں نے یہ دَرد ناک منظر دیکھا تو صدمے سے تڑپ اُٹھی اور اُس کے منہ سے میرے لئے یہ بددُعا نکل گئی:جس طرح تُو نے اِس بے زَبان کی ٹانگ کاٹ ڈالی،اللہ پاک تیری ٹانگ کاٹے۔بات آئی گئی ہو گئی،کچھ عرصے کے بعدتَحصیلِ عِلْم کے لئے میں نے’’بُخارا‘‘کا سَفَر اِختیار کیا،اِثنائے راہ(یعنی راستے میں)سُواری سے گِر پڑا،ٹانگ پر شدید چوٹ لگی،’’بُخارا‘‘پَہنچ کر کافی علاج کیا مگر تکلیف نہ گئی بِالآخِر ٹانگ کٹوانی پڑی۔(اوریُوں ماں کی بددُعا رنگ لائی)

(حیاۃُ الحیوان الکبرٰی،۲ / ۱۶۳)

دل دُکھانا چھوڑ دیں ماں باپ کا    ورنہ ہے اِس میں خسارہ آپ کا

(وسائل بخشش مرمم،ص۷۱۳)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان  کردہ حکایت میں جہاں جانوروں اور ماں باپ کو تکلیف دینے