Book Name:Sarkar ﷺ ki Jawani Ke Waqeaat

عمارت گہرائی میں تھی اِس لئے پہاڑوں سے برساتی پانی کے بہاؤ کا زور دار دھارا  وادیِ مَکّہ میں ہو کر گزرتا تھا اور اکثر حَرَمِکَعْبَہ میں سیلاب آ جاتا تھا ۔ کعبے کی حِفاظت کے لیے اُوپر کے حِصّے میں قُرَیْش نے کئی بند بھی بنائے تھے مگر وہ بندبار بار ٹُوٹ جاتے تھے۔ اِس لیے قُرَیْش نے یہ طے کیا کہ کعبے کی ایک مضبوط عمارت بنائی جائے جس کا دروازہ بُلند ہو اور چَھت بھی ہو۔( سیرۃ حلبیۃ، باب بنیان قریش الکعبۃ... الخ،۱/ ۲۰۴ ملخصاً) چُنانچہ قُرَیْش نے مِل جُل کر تعمیرکا کام شُروع کر دِیا۔اِس تعمیر میں حُضورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَبھی شریک ہوئے اور سردارانِ قُرَیْش کے ہمراہ پتّھر اُٹھا اُٹھا کر لاتے رہے،مُخْتَلِف قبیلوں نے تعمیر کے لیے مُخْتَلِف حِصّے آپس میں تقسیم کرلئے۔جب عمارت”حَجَرِ اَسْوَد“ تک پہنچ گئی تو قبائل میں سخت جھگڑا کھڑا  ہو گیا۔ہر قبیلہ یہی چاہتا تھا کہ ہم ہی”حَجَرِاَسْوَد“ کو اُٹھا کر دیوار میں نَصب کریں ۔تا کہ ہمارے قبیلے کے لئے یہ فَخْر و اِعزاز کا باعِث بن جائے۔اِس کَشْمَکَشْ میں چار(4)دِن گزر گئے یہاں تک نوبت پہنچی کہ تلواریں نکل آئیں کچھ قبیلوں نے تواِس پر جان کی بازی لگا دی اور زمانَۂ جَاہِلِیَّت کے دَسْتُور کے مطابِق اپنی قَسْموں کو مَضبوط کرنے کے لئے ایک پِیالے میں خُون بَھر کر اپنی اُنگلیاں اُس میں ڈبو کر چاٹ لیں۔ پانچویں دن حَرَمِکَعْبَہ میں تمام قبائلِ عَرَب جمع ہوئے ،ایک بُوڑھے شخص نے یہ تَجویز پیش کی کہ کل جو شخص صُبْح سویرے سب سے پہلے حَرَمِکَعْبَہ میں داخِل ہو اُس کوسَردار مان لِیا جائے۔ وہ جو فَیْصَلَہ کر دے سب اُس کو تسلیم کر لیں،چُنانچہ سب نے یہ بات مان لی۔خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی شان کہ صُبْح کو جو شخص حَرَمِکَعْبَہ میں داخِل ہوا وہ حُضور رَحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی تھے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو دیکھتے ہی سب پُکار اُٹھے کہ واللہ یہ ”اَمین “(Trustworthy)ہیں لہٰذا ہم سب اِن کے فَیْصَلَہ پر راضِی ہیں چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ جس جس قبیلے کے لوگ حَجَرِ اَسْوَد کو اُس کے مقام پر رکھنے کے دعوے دار ہیں اُن کا ایک ایک سردار چُن لیا جائے چُنانچہ ہر قبیلے والوں نے اپنا اپنا سردار چُن لیا۔ پھر