Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غیر مسلموں  میں مختلف چیزوں سے بُرا  شگون لینے کی رسم پرانی ہے اور ان کےوہمی لوگ ہر چیز سے اثر قبول لیتے ہیں مثلاً کوئی شخص کسی کام کو نکلتا اور راستے میں کوئی جانور سامنے سے گزرجاتا یاکسی مخصوص پرندے کی آواز کان میں پڑجاتی تو فوراً گھر واپس آتا، اسی طرح کسی کے آنے کو،بعض دنوں اور مہینوں کو منحوس سمجھنا ان کے ہاں(مشہور) تھا۔اسی طرح کے تصورات اور خیالات ہمارے معاشرے میں بھی بہت پھیلے ہوئے ہیں۔اسلام اس طرح کی تَوَہُّم پرستی(وہم) کی ہرگز اجازت نہیں دیتا اور اسلام نے جہاں دیگر فضول رسموں کی جڑیں ختم کیں ،وہیں اس بُری رسم کا بھی خاتمہ کردیا۔ (صراط الجنان، ۳/۴۱۲)آئیے!بدشگونی کے مُتَعَلِّق2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں۔چنانچہ

1.    ارشاد فرمایا:جب تم حسد کرو تو زیادتی نہ کرو، جب تمہیں بدگمانی پیدا ہو تو اس پر یقین نہ کرو اور جب تمہیں بد شگونی پیدا ہو تواُسے کر گزرو اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   پر بھروسا کرو۔(الکامل فی ضعفاء الرجال، عبدالرحمن بن سعد،۵/۵۰۹)

2.  ارشاد فرمایا:میری اُمّت میں  تین چیزیں  لازِماً رہیں  گی : بَدفالی،حَسَد اور بَدگُمانی۔

ایک صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!جس شخص میں  یہ 3 خصلتیں (Traits) ہوں  وہ ان کا تدارُک(علاج) کس طرح کرے؟اِرشادفرمایا:جب تم حَسَد کروتو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے اِسْتِغْفار کرو اور جب تم کوئی بَد گُمانی کرو تو اس پر جمے نہ رہو اور جب تم بَدفالی نکالو تو اس کام کو کرلو۔(معجم کبیر، ۳/ ۲۲۸، حدیث : ۳۲۲۷)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّاس مُعاملے میں ہمارے بزرگانِ دین  کا طرزِ عمل  لائقِ تقلید ہے کیونکہ یہ حضرات کسی مخصوص شخص،جگہ،وقت یا چیز کو اپنے لئے منحوس خیال کرکے بدشگونی لینے یا ستاروں کے زائچوں  پر یقین رکھ کر وہمی لوگوں کی طرح ذہنی  کشمکش میں مبتلا ہونے کے بجائے  رَبّ عَزَّوَجَلَّکی ذات پر کامل یقین رکھتےتھے اور  جس کام کاارادہ  کرلیتے اسے کر گزرتے۔آئیے!اس ضمن  میں2سبق آموز حکایت ملاحظہ کیجئے، چنانچہ