Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

مگر افسوس کہ جیسے ہی صفرالمظفر کے پُر بہار اوربابرکت مہینے کی آمد ہوتی ہےتو نُحُوست کے وہمی تصورات کے شکار بعض نادانوں کی جانب سے اس پاکیزہ مہینے سے متعلق طرح طرح کی غلط فہمیوں پر مشتمل پیغامات پھیلائے جاتے ہیں اور اس ماہ (Month)کو انتہائی منحوس تصور کیا جاتا ہےکہ اس مہینےمیں آفتوں اور بلاؤں کا نزول ہوتا ہے، لہٰذا کابلی چنوں کی نیاز دلائی جاتی ہے یا پھر آٹے کی گولیاں بنا کر سمندر میں ڈلوایا جاتا ہے،بالخصوص اس ماہ کے آخری بدھ کو تو بہت ہی زیادہ منحوس تصور کیا جاتا ہے۔آئیے!اس مہینے کے بارے میں پھیلی ہوئیں غلط فہمیوں سے مُتَعَلِّق سنتے ہیں۔ چنانچہ

حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے، لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں،خصوصاً ماہ ِصفر کی ابتدائی 13 تاریخیں بہت زیادہ نَحس مانی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں، یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔حدیث میں فرمایا کہ  ”صفر کوئی چیز نہیں۔“(بخاری،کتاب الطب،باب لاھامۃ، حدیث: ۵۷۵۷، ۴/ ۳۶)یعنی لوگوں کا اسے منحوس سمجھنا غلط ہے۔ اسی طرح ذیقعدہ کے مہینے کو بھی بہت لوگ بُرا جانتے ہیں اور اس کو خالی کا مہیناکہتے ہیں، یہ بھی غلط ہے اور ہر ماہ میں 3،13،23،8،18،28 کو منحوس جانتے ہیں، یہ بھی لغْوبات ہے۔ (مفتی صاحب مزید فرماتے ہیں کہ)ماہِ صفر کا آخر چہار شنبہ (بدھ کادن ) ہندوستان میں بہت منایا جاتا ہے، لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں،سیر و تفریح و شکار کو جاتے ہیں،پوریاں پکتی ہیں اور نہاتے دھوتے خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس روز غسلِ صحت فرمایا تھا اور بیرونِ مدینہ طیبہ سیر کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل ہیں، بلکہ ان دنوں میں حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا مرض شِدَّت کے ساتھ تھا، وہ باتیں خلافِ واقع (جھوٹی)ہیں اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں سب بے ثبوت ہیں،بلکہ حدیث کا