Book Name:Buri Sohabat Ka Wabal

کرلی  کہ جس طرح ان گلے سڑے آلو بخاروں کے درمیان رہ کر اچھے آلو بخارے بھی خراب ہوگئے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ  بُرے دوستوں کی صحبت کی نحوست کے سبب میں بھی ان جیسا بن جاؤں!غور کیجئے کہ ایک طرف تو ایسے خوش نصیب والدین کا شاندار کردار ہمارے سامنے ہے جبکہ دوسری  جانب ہمارے معاشرے میں ایسے نادان بھی ہیں جو اپنی اولاد کو اچھی صحبت میں بیٹھنے کی ترغیب دِلانا تو دُور کی بات ہے ،اچھی صحبت میں بیٹھنےسے ہی روکتے ہیں،پھر بسا اوقات یہی اولاد جب بُری صحبت کا شکار ہوکر بِگڑ جاتی  ہے تو والدین اپنے کئے پر کفِ افسوس ملتے رہ جاتے ہیں(یعنی پچھتارہے ہوتے ہیں) مگر’’اب پچھتائے کیا ہوت جب چِڑیاں چُگ گئیں کھیت۔‘‘لہٰذا پھر لاکھ کوششوں کے باوجود بھی ایسی  اولاد راہِ راست  پر نہیں آتی، چنانچہ

مَدَنی قافِلے سے روکنے کا نقصان

شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسُنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محّمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنی تصنیف”فیضانِ سنت“ کے صفحہ نمبر61پر فرماتے ہیں کہ

مدینۃُ الْاَولیاء احمدآبادشریف (ہند)کے ایک عاشقِ رسول نے ایک نوجوان پر اِنفِرادی کوشِش کرکے اُس کو مَدَنی قافِلے میں سفر کیلئے آمادہ کرلیا ، مگر والِد صاحِب نے دُنِیوی تعلیم میں رُکاوٹ کے خوف سے اُخْرَوی تعلیم کے سفر (Travel)سے روک دیا ۔بے چارے کو عاشِقانِ رسول کی صُحبت ملتے ملتے رَہ گئی ،نتیجۃً وہ بُرے دوستوں کے ہتھے چڑھ گیا اور شرابی بن گیا ۔ اب اس کے والِد صاحِب کو اپنی غلطی کا اِحساس ہوا، اُس نے اُسی عاشقِ رسول کو درخواست کی ،اِس کومدنی قافِلے میں لے جاؤکہ کہیں اس کی شراب کی لَت چھوٹے ۔ اُس نوجوان پر دوبارہ اِنفِرادی کوشِش کی گئی مگرچُونکہ پانی سر سے اونچا ہو چکا تھا یعنی بے چارہ بَہُت زیادہ بگڑ چکا تھا لہٰذا کسی صورت مَدَنی قافِلے میں سفر کیلئے آمادہ نہ ہوا ۔

اسی طرح  شیخِ طریقت ،امیر اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کوآپ کی بڑی بہن نے بتایا  کہ ایک