Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa

عاشقانِ رسول اپنا مال راہِ خدامیں اس انداز سے خرچ کرتے ہیں مثلاً جامعات ومدارس کے اساتذہ و مدنی عملے کے ماہانہ مشاہرے(Salaries)اپنے ذِمّے لے لیتے ہیں،بعض خوش نصیب جامعات و مدارس کے مطبخ(Kitchen)کےاخراجات میں اپنا حصہ شامل کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔بعض مساجد کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں اوربعض اِمام و موذِّن کے مُشاہرے(تنخواہ)کی ترکیب کرتے ہوں۔مگربدقِسمتی سے بعض  مالدار ہونے کے باوجود کنجوسی سے کام لیتے ہوئے مسلمانوں کی خیرخواہی اور نیک کاموں میں خرچ کرناتو دُور کی بات  اپنے اہل وعیال کے حقوق کے لیے بھی خرچ کرنے کا ذہن نہیں رکھتے،ایسے لوگوں کولاکھ فضائل بتائے جائیں،راہِ خدامیں مال صدقہ و خیرات کرنے کی برکتیں بتائی جائیں مگر انہیں کسی کی غُربت کااحساس نہیں ہوتا ،اگران سے مسجد و مدرسے کی تعمیرات وغیرہ اچھے کاموں میں تعاون کی درخواست کی جائے  توجان چھڑانے کیلئے کہتے ہیں’’ابھی ہاتھ تنگ ہے بعد میں آنا“ لیکن جب ان پر بیماری،قرضداری،کاروبار میں نقصان اور فیکٹری میں آگ لگنے جیسی بلائیں نازل ہوتی ہیں تو اس وقت انہیں محتاجوں سے ہمدردی،ان کی اِمداد،مساجد و مدارس وغیرہ کی تعمیرات اورصدقہ وخیرات کرنے کا خیال آتاہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں ایک قابلِ توجہ بات ہے ،وہ یہ کہ اگرہم کسی ایسے مسلمان کو جانتے ہیں کہ جس کو ایک عرصے سے بیماریوں نے گھیراہواہے،کئی سالوں سے قرض کے بوجھ تَلے دَباہواہے،آئے دن کاروبارمیں مسلسل نقصان ہی ہوتا جارہا ہے،فیکٹری،دُکان یا گھر میں کسی وجہ سے آگ لگنے سے لاکھوں یا کروڑوں روپے کا نقصان ہوگیا،یہاں تک  کہ اس کا جانی نقصان بھی ہوگیا وغیرہ۔اب ہوسکتا ہے کہ شیطان یہ وسوسہ دِلائے اوراُس کے بارے میں بدگمانی ہمارے دل میں جگہ لینے کی کوشش کرے کہ فُلاں کو جونقصان ہورہا ہے،یہ اِسی وجہ سے ہے کہ یہ کنجوس ہے،صدقہ و خیرات نہیں کرتا،اللہعَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہوئے اس کا دل گھبراتا ہے،بلکہ یہ توجی چُراتا