Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa

توآپ کی زوجَۂ محترمہ فوراً آپ کے لئےبہترین قسم کی روٹیاں لے کرآئیں،آپ روٹیاں دیکھ کر حیران ہوئےاور پوچھا:یہ روٹیاں کہا ں سے آئیں؟توآپ کی زوجہ  نے کہا:یہ اِسی آٹے کی روٹیاں ہیں جسے آپ لے کر آئے تھے۔یہ سن کرآپ رونے لگےاوراپنے پروردگارعَزَّ  وَجَلَّ  کا شکر ادا کیا کہ اس نے میری لاج رکھ لی اور مٹی کو عمدہ آٹے میں تبدیل کردیا۔(عیون الحکایات،۱/۱۷۰،بتغیر قلیل)

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ

 

بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کار ساز کا

(ذوق نعت،ص۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ صدقہ دینا اور محتاجوں کی خیر خواہی کرنااللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کس قدر پسندیدہ عمل ہے کہ جو مسلمان اخلاص  کے ساتھ صدقہ و خیرات کرکے محتاجوں کا دل خوش کرتا  ہےتو عزّت دینے والا پروردگا عَزَّ  وَجَلَّایسے بندےکومحتاجی کے باوجود کسی کے آگے شرمندہ نہیں ہونے دیتا بلکہ اس کی سوچ سے بڑھ کر نوازتا ہے جیسا کہ بیان کردہ حکایت سے ظاہر ہوا کہ جب حضرت سَیِّدُنا ابُو مسلِم خولانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے خود ضرورت مند ہونے کے باوجود  آٹے کی رقم راہِ خدا میں صدقہ کی توان کا دیا ہوا صدقہ بارگاہِ خُداوندی میں اس قدر مقبول ہوا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےلکڑی  کےبُرادےاورمٹی کوعُمدہ آٹے میں تبدیل فرمادیا،یوں انہیں اور گھر والوں کو بہترین روٹیاں نصیب ہوئیں، ہمیں بھی چاہئے کہ  ہم صدقہ و خیرات کرتے وقت اس بات  کو ذہن میں بالکل بھی نہ لائیں کہ مال میں کمی واقع ہوجائے گی یا ہم کہاں سے کھائیں گے؟یا فُلاں فُلاں کام کے لئے بھی تو ضرورت ہے وغیرہ۔یاد رکھئے!بظاہر تو ہمیں لگتا ہے کہ مال میں کمی واقع ہوجائے گی مگر در حقیقت اس سے مال میں اضافہ ہی ہوتا ہے بلکہ دنیا  وآخرت کے بہت سے فوائد(Benefits)بھی حاصل ہوتے ہیں، ہاں اگر مال میں کمی کے خوف سے  صدقہ نہیں دیں گے تو ممکن ہے  رِزق میں بے برکتی  اور تنگدستی  پیدا ہوجائے،چنانچہ حضرتِ سیِّدَتُنا اَسماء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں:رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے