Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

کے ساتھ آپ کے بیٹے کے پاس چلتی ہوں، دونوں حضرت ابوبکر صدیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پاس پہنچیں توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان سے یہی پوچھا کہ رسولُ اللهکس حال میں ہیں؟

حضرت اُمِّ جمیل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  نے بتایا:رسولُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  محفوظ ہیں اوربالکل خیریت سے ہیں۔ آپ نے پوچھا:حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس وقت کہاں ہیں؟انہوں نے جواب دیا:دارِ ارقم میں تشریف فرما ہیں۔فرمایا:خدا کی قسم!میں اس وقت تک نہ کچھ کھاؤں گا اور نہ پیوں گا، جب تک سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکوبذاتِ خُود نہ دیکھ لُوں،بہرحال جب سب لوگ چلے گئے تو آپ کی والدہ اوراُمِ جمیل بنتِ خطاب ،آپ کو سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں لے گئیں، جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے اس عاشقِ زار کو دیکھاتوآنکھوں میں آنسو آگئے اورآگے بڑھ کر اُنہیں تھام لیا، ان کے بوسے لینے لگے۔یہ پُر بہار مُعامَلہ دیکھ کرتمام مسلمان بھی فرطِ جذبات میں آپ کی طرف لپکے، آپ کو زخمی دیکھ کر سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر بڑی رِقّت طاری ہوئی۔

حضرت سَیِّدُنا ابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے عرض کیا: یارسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں ٹھیک ہوں بس چہرہ تھوڑا زخمی ہوگیاہے۔ جس دن آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تکالیف دی گئیں، اسی روزآپ کی والدہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمُّ الْخَیر سلمٰی اور حضرت سَیِّدُنا امیر حمزہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  بھی اسلام لے آئے تھے۔([1])

جو یارِ غارِ محبوبِ خدا صدّیقِ اکبر ہیں   وُہی یارِ مزارِ مصطَفٰے صدّیقِ اکبر ہیں

امیرالمومنیں  ہیں آپ امامُ المسلمیں ہیں آپ    نبی نے جنّتی جن کو کہا صدّیقِ اکبر ہیں

(وسائلِ بخشش مُرمّم،۵۶۵)


 

 



[1] تاریخ مدینہ دمشق،۳۰/۴۹، البدایۃ والنھایۃ،  ۲/۳۶۹