Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

اس مصیبت پر ثَواب عَطا فَرمائے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد 

پڑوسی سے جھگڑا مَت کرو

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! حضرت سَیِّدُنا ابُو بکر صِدِیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا ایک بہت ہی پیارا وَصف یہ بھی تھا کہ آپ پڑوسیوں کے حق میں   نہایت نرم دل تھے،جیساکہ حضرت سَیِّدُنا عبدُ الرَّحمن بِن قَاسِم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنے والِد سے رِوایَت کرتے ہیں کہ ایک بار حضرتِ سَیِّدُنا ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ حضرت سَیِّدُنا عبدُ الرحمن بن ابُوبکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس سےگُزرے تووہ اپنے پڑوسی کو ڈانٹ رہے تھے،آپ نے ان سے فرمایا:اپنے پڑوسی کے ساتھ جھگڑا مت کرو، کیونکہ یہ تویہیں رہے گا،لیکن جولوگ تُمہاری لڑائی کودیکھیں گے وہ یہاں سے چلے جائیں گے۔([2])

پڑوسی کے حُقُوق

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا صِدِیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے پڑوسی کے ساتھ جھگڑنے والے شخص کو کس قدر احسن انداز میں نیکی کی دعوت پیش کی اور واقعی جب پڑوسی آپس میں کسی بات پر جھگڑتے ہیں تو سراسر اُن کا اپنا ہی  نقصان ہوتاہے ،کیونکہ لڑائی کے بعد بھی انہیں ایک ساتھ ہی رہنا ہے اور ان کا آپس میں جھگڑا کرنا دیگر لوگوں کے لیے تماشا بن جاتاہے۔

یاد رہے!اسلام میں پڑوسی(Neighbour)کے حُقُوق کی بہت اہمیت ہے،چنانچہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرورصَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:ميں تمہیں پڑوسيوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصيت کرتا ہوں۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پڑوسيوں کے اس قدر حُقوق بيان


 

 



[1] بہار شریعت، حصہ چہارم، ۱/ ۸۵۲

[2] کنز العمال، کتاب الصحبۃ ، باب فی حقوق تتعلق بصحبۃ الجار، الجزء:۹،۵/۷۹،حدیث:۲۵۵۹۹