Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay

اپنے ہاتھ سے کما کرکھاتا ۔ جب میں سویا تو خواب میں دو فرشتے آئے مجھے بازو سے پکڑا اور اُسی مسجد میں لے گئے ۔ وہاں ایک شخص دوگُدڑیاں اَوڑھے سورہاہے جب اس کے چہرے سے گُدڑی ہٹائی گئی تو یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا کہ یہ تو وُہی شخص ہے جو میرے قریب سے گُزراتھا!فرشتو ں نے مجھ سے کہا : اِس کا گو شت کھاؤ۔میں نے کہا :میں نے اس کی کوئی غیبت تو نہیں کی۔ کہا:کیوں نہیں!تو نے دل میں اس کی غیبت کی، اس کو حقیر جانا اوراس سے ناخوش ہوا۔حضرت سَیِّدُنا ابراہیم آجُرِی کبیر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:پھر میری آنکھ کُھل گئی،خوف کی وجہ سے مجھ پر لرزہ طاری تھا،میں مسلسل تیس (30)دن اُسی مسجد کے دروازے پربیٹھا رہا،صرف فرض نماز کے لئے وہاں سے اُٹھتا۔ میں دُعا کرتا رہا کہ دوبارہ وہ شخص مجھے نظر آجائے تاکہ اس سے مُعافی مانگو ں۔ ایک ماہ بعد وہ پُراَسرار شخص مجھے نظر آ گیا، پہلے کی طرح اُس کے جسم پر دو گُدڑیاں تھیں۔ میں فوراً اس کی طر ف لپکا، مجھے دیکھ کر وہ تیز تیز چلنے لگا ، میں بھی پیچھے ہولیا۔آخِر کار میں نے اُس کو پُکارکر کہا :اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے بندے !میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔ اُس نے کہا :اے ابراہیم !کیا تم بھی ان لوگوں میں سے ہو جو دل کے اندر مومنین کی غیبت کرتے ہیں ؟اس کے مُنہ سے اپنے بارے میں غیب کی خبر سُن کر میں بے ہوش ہوکر گر پڑا۔ جب ہوش آیاتو وہ شخص میرے سِرہانے کھڑا تھا ۔ اُس نے کہا :کیا دوبارہ ایسا کروگے ؟ میں نے کہا :نہیں ، اب کبھی بھی ایسا نہیں کروں گا۔پھر وہ پُراَسرارشخص میری نظروں سے اَوجھل (غائب)ہوگیا اور دوبارہ کبھی نظر نہ آیا ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ حکایات سے یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح ظاہر ہوگئی کہ مُتَّقی وپرہیزگار ہونے کیلئے تشہیر و اِشْتہار،نُمایاں جُبّہ و دَسْتار اور عقیدت مندوں کی لمبی قِطار ہونا ضَروری نہیں، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جسے چاہتا ہے اپنا قُرب عطا فرماتا ہے۔ لہٰذا ہمیں ہر نیک بندے کا اِحْترام کرنا چاہئے، کیا معلوم کہ کون گُدڑی کا لعل(یعنی چُھپاولی)ہے۔شیخِ طریقت،اَمِیْرِاہلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ