Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay

لکڑیاں بنا دے۔اس کا کلام ختم ہوتے ہی وہ سارا سونا دوبارہ لکڑیوں میں تبدیل ہوگیا۔ اس نے لکڑیوں کا گٹھا اپنے سر پر رکھا اور ایک جانب روانہ ہوگیا۔(عیون الحکایات،حصہ دوم،ص۲۴۶)

دیکھنا مت تم حقارت  سے کسی اَن پڑھ کو بھی              کیا خبر پیشِ خدا مقبول بندہ ہو وہی

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۶۹۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اسلام میں مُتّقی لوگوں کو بڑی اہمیّت  حاصل ہے،اگر کسی شخص کو  عُہدہ ومَنْصب  پر فائز کرنا ہوتواس کی دیگر اچھی صفات کے ساتھ ساتھ تقویٰ وپرہیز گاری کو بھی مدِ نظر رکھا جاتاہے۔ہمارے اسلاف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بھی اپنے مُریدین ومتعلقین  میں سے انہیں لوگوں کومحبوب رکھتے جوپرہیز گاری میں دوسروں سے بڑھ کرہوتے ،جیساکہ  

احیاء العلوم جلد 5، صفحہ 324 پر ہے کہ کسی  صُوفی بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کا ایک نوجوان مُرید تھا ۔بُزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) اس  نوجوان کو بڑی  عزّت اور تر  جیح  دیتےتھے۔ایک مر تبہ کسی مُرید نے پُوچھا:”آپ اس  نو جوان کوزیادہ عزت  دیتے ہیں حالانکہ عُمر رسیدہ ہم ہیں؟“بُزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے کچھ پرندے منگوائے اور ان سب مُریدوں کو ایک ایک پرندہ اور چُھری دی اور فرمایا:”تم میں سے ہر کوئی  پرندے کو ایسی جگہ ذَبْح کرے جہاں کوئی دیکھ نہ سکے۔“نوجوان مُرید  کوبھی ایک  پرندہ دیا اور اس سے بھی وہی بات  ارشا دفرمائی۔ہر ایک شخص پرندہ ذَبْح کرکے لے آیا لیکن نوجوان زندہ پرندہ ہاتھ میں تھامے  واپس آیا۔ بزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) نے  فر مایا:”دوسروں کی طرح تم نے پرندہ ذَبْح کیوں نہ کیا؟“ نوجوان نے  عر ض کی:”مجھے کوئی ایسی جگہ ملی ہی نہیں  جہاں کوئی دیکھتا نہ ہو کیونکہ ربّ تعالٰی تو مجھے ہر جگہ دیکھ رہا ہے۔“یہ دیکھ کر سب مریدوں نے اس کے مراقبے(یعنی سب چیزوں کو چھوڑ کر خُدا کی طرف  دھیان کرنے کے عمل) کو پسند کیا اور کہا:”تم واقعی عزّت و اِحْترام کے لائق ہو۔“(احیاء العلوم ،۵/۳۲۴)